ETV Bharat / state

UP Electricity Employees Strike: اترپردیش کے مختلف اضلاع میں بتی گل

ریاستی وزیر توانائی نے آج شکتی بھون میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی سپلائی میں خلل ڈالنے کے لیے ٹرانسفارمر لائن کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیرتوانائی نے عوام اورتمام عوامی نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انتظامات اور تعاون میں مصروف اہلکاروں کو ہراساں نہ کیا جائے۔ Electricity Employees On Strike

اترپردیش کے کئی اضلاع میں بتی گل
اترپردیش کے کئی اضلاع میں بتی گل
author img

By

Published : Mar 18, 2023, 11:44 AM IST

لکھنؤ: ریاست کے شہری ترقیات اور توانائی کے وزیر اے کے شرما نے کہا کہ بجلی اہلکاروں کی کچھ تنظیموں کی جانب سے کام کا بائیکاٹ کرنے کے لیے 72 گھنٹے کی ہڑتال مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور یہ عوام اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ ہڑتال ملک اور ریاست کی ترقی میں خلل پیدا کر رہی ہے۔ ایسی حرکت کچھ ملک دشمن لوگ اور طاقتیں ہی کر سکتی ہیں جنہوں نے اپنے تعصب کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ بعض جگہوں سے بجلی فراہمی اور تقسیم کے حوالے سے شکایت موصول ہوئی ہیں۔ ایسے غیر سماجی عناصر کے لیے سخت پیغام ہے کہ کوئی کسی بھی قسم کا غیر حساس اور ملک دشمن کام کر کے کہیں بھی چھپ نہیں سکتا۔ انہیں تلاش کرلیا جائے گا اور قانونی کارروائی کر کے سخت سزا دی جائے گی۔ ریاستی وزیر توانائی آج شکتی بھون میں ریاست کی بجلی اور سپلائی سے متعلق جانکاری دے رہے تھے۔

وزیر توانائی اے کے شرما نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میں ریاستی عوام اور صارفین کو یقین دلاتا ہوں کہ ریاست میں بجلی کی سپلائی پوری طرح سے کنٹرول میں ہے۔سپلائی،ڈیمانڈاور مقامی سپلائی مکمل طور پر کنٹرول ہے۔ بجلی کی فراہمی اور پیداوار کافی ہے۔ یہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ سنٹرل پول سے بھی وافر بجلی مل رہی ہے۔ کہیں سے کوئی بڑا واقعہ یا ناخوشگوار خبر نہیں آئی ہے۔ اس کے باوجود چیلنج اور مسئلہ ابھی باقی ہے اس لیے اس وقت سب کو صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ جلد ہی یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انہوں نے عوام اور تمام عوامی نمائندوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس وقت جو اہلکار بجلی نظام بنانے میں تعاون کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کیلئے مستعد ہے۔ ایسے اہلکاروں کو کسی بھی طرح ہراساں نہ کیا جائے، بلکہ ان کے ساتھ تعاون کریں۔

وزیر توانائی نے کہا کہ اس وقت جو لوگ سرکاری کاموں میں رکاوٹیں ڈال کر عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، ان کی نشاندہی کریں اور ایسے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لیے بغیر بجلی کی فراہمی میں خلل ڈالنے سے روکیں۔ گزشتہ رات کچھ اضلاع سے ایسے واقعات سامنے آئے ہیں،جن میں بجلی اہلکاروں نے بجلی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالی ہیں اور فیڈر ٹرانسفارمر کی لائن بھی اوور لوڈ کر دی ہے۔ ایسے لوگ جنگل، آسمان یا زمین میں کہیں بھی رہیں۔ ان کا پتہ لگانے کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی ضرور کی جائے گی۔

انہوں نے ڈی جی ویجیلنس، پاور کارپوریشن کو ہدایت دی کہ مقامی پولیس کی مدد سے ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کل رات ایس ایل ڈی سی جو کہ نیشنل کوریڈور سے متعلق ادارہ ہے ان کے کام میں خلل پڑا جو قابل قبول نہیں۔ اے کے شرما نے کہا کہ سنیکت سنگھرش سمیتی کے اقدامات عوام مخالف ہیں۔ اسی لیے کچھ دیگر تنظیموں نے کام کے بائیکاٹ ہڑتال سے خود کو دور کر لیا ہے، وہ عوام کی خدمت کے لیے وقف ہیں، اس میں شکتی بھون ہیڈ کوارٹر ایمپلائز یونین یوپی پاور آفسرس ایسوسی ایشن ،الیکٹریکل ٹیکنیکل ایمپلائز ایکتا سنگھ، بجلی مزدور پنچایت یونین،بجلی مزدور آرگنائزیشن اور کنٹریکٹ مزدور آرگنائزیشن پروموٹڈ پاور انجینئر ویلفیئر ایسوسی ایشن، اتر پردیش شیڈول ٹرائب الیکٹرسٹی ایمپلائیز آفیسر فیڈریشن، اتر پردیش اسٹیٹ الیکٹرسٹی بورڈ ایمپلائز اکاؤنٹس فیڈریشن بجلی ورکرز مورچہ وغیرہ سبھی حکومت کاتعاون کر رہے ہیں۔

اور انہوں نے ہر طرح سے ہڑتال کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم 24 گھنٹے کام کرنے کو تیار ہیں۔ کئی قومی اور پرائیوٹ اداروں نے بھی اس آفت سے نمٹنے کے لیے اپنے ماہرا فراد کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس میں این ٹی پی سی، بجاج پاور پریاگ راج کا ٹاٹا پاور لیکو، کیسکو، پاور گرڈ کارپوریشن، ریاست سے باہر کی سرکاری کمپنیاں اور حکومت ہند کی کمپنیاں، جوائنٹ وینچر اپنے اہلکاروں کی خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شکایات ہیں کہ کچھ اہلکار حاضری رجسٹر پر دستخط کرنے کے بعد غائب ہو جاتے ہیں۔ ایسے اہلکاروں سے درخواست ہے کہ وہ یا تو ٹھیک سے کام کریں یا گھر بیٹھیں۔ افسران کو ایسے اہلکاروں کا نوٹس لینا چاہیے۔ ایسے آؤٹ سورسنگ اور کنٹریکٹ ورکرز جو کام پر نہیں آرہے ہیں ان کو جلد از جلد ہٹانے کا عمل شروع کیا جائے۔ ایسے لوگوں کا اعزازیہ بند کیا جائے۔ ہمیں اب ان کے کام کی ضرورت نہیں ہے، ہم ان کی جگہ دوسرے نوجوانوں کو نوکریاں دے کر کام کرا لیں گے۔

آؤٹ سورسنگ افرادی قوت فراہم کرنے والی ایجنسیوں کو متعلقہ ضلع مجسٹریٹ کے تحفظ میں لایا جائے اور ان کے اہلکاروں کی موجودگی کو چیک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہڑتال کو روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ پاور کارپوریشن کو 93 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور اس پر 82 ہزار کروڑ روپے کا بینک قرض ہے۔ اس نقصان کے باوجود اس سال ملازمین کو بونس دیا گیا جو کہ گزشتہ 05 سال سے نہیں دیا جا رہا تھا۔ مالی بحران کا شکار پاور کارپوریشن کو اپنے اہلکاروں کے مفادات کی فکر ہے لیکن اہلکار ریونیو کی وصولی اور لائن لاس کو کم کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ یہ ہڑتال ملازمین تنظیم اور ملازمین کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ کہیں اور سے متاثر ہے۔

لکھنؤ: ریاست کے شہری ترقیات اور توانائی کے وزیر اے کے شرما نے کہا کہ بجلی اہلکاروں کی کچھ تنظیموں کی جانب سے کام کا بائیکاٹ کرنے کے لیے 72 گھنٹے کی ہڑتال مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور یہ عوام اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ ہڑتال ملک اور ریاست کی ترقی میں خلل پیدا کر رہی ہے۔ ایسی حرکت کچھ ملک دشمن لوگ اور طاقتیں ہی کر سکتی ہیں جنہوں نے اپنے تعصب کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ بعض جگہوں سے بجلی فراہمی اور تقسیم کے حوالے سے شکایت موصول ہوئی ہیں۔ ایسے غیر سماجی عناصر کے لیے سخت پیغام ہے کہ کوئی کسی بھی قسم کا غیر حساس اور ملک دشمن کام کر کے کہیں بھی چھپ نہیں سکتا۔ انہیں تلاش کرلیا جائے گا اور قانونی کارروائی کر کے سخت سزا دی جائے گی۔ ریاستی وزیر توانائی آج شکتی بھون میں ریاست کی بجلی اور سپلائی سے متعلق جانکاری دے رہے تھے۔

وزیر توانائی اے کے شرما نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میں ریاستی عوام اور صارفین کو یقین دلاتا ہوں کہ ریاست میں بجلی کی سپلائی پوری طرح سے کنٹرول میں ہے۔سپلائی،ڈیمانڈاور مقامی سپلائی مکمل طور پر کنٹرول ہے۔ بجلی کی فراہمی اور پیداوار کافی ہے۔ یہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ سنٹرل پول سے بھی وافر بجلی مل رہی ہے۔ کہیں سے کوئی بڑا واقعہ یا ناخوشگوار خبر نہیں آئی ہے۔ اس کے باوجود چیلنج اور مسئلہ ابھی باقی ہے اس لیے اس وقت سب کو صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ جلد ہی یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انہوں نے عوام اور تمام عوامی نمائندوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس وقت جو اہلکار بجلی نظام بنانے میں تعاون کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کیلئے مستعد ہے۔ ایسے اہلکاروں کو کسی بھی طرح ہراساں نہ کیا جائے، بلکہ ان کے ساتھ تعاون کریں۔

وزیر توانائی نے کہا کہ اس وقت جو لوگ سرکاری کاموں میں رکاوٹیں ڈال کر عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، ان کی نشاندہی کریں اور ایسے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لیے بغیر بجلی کی فراہمی میں خلل ڈالنے سے روکیں۔ گزشتہ رات کچھ اضلاع سے ایسے واقعات سامنے آئے ہیں،جن میں بجلی اہلکاروں نے بجلی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالی ہیں اور فیڈر ٹرانسفارمر کی لائن بھی اوور لوڈ کر دی ہے۔ ایسے لوگ جنگل، آسمان یا زمین میں کہیں بھی رہیں۔ ان کا پتہ لگانے کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی ضرور کی جائے گی۔

انہوں نے ڈی جی ویجیلنس، پاور کارپوریشن کو ہدایت دی کہ مقامی پولیس کی مدد سے ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کل رات ایس ایل ڈی سی جو کہ نیشنل کوریڈور سے متعلق ادارہ ہے ان کے کام میں خلل پڑا جو قابل قبول نہیں۔ اے کے شرما نے کہا کہ سنیکت سنگھرش سمیتی کے اقدامات عوام مخالف ہیں۔ اسی لیے کچھ دیگر تنظیموں نے کام کے بائیکاٹ ہڑتال سے خود کو دور کر لیا ہے، وہ عوام کی خدمت کے لیے وقف ہیں، اس میں شکتی بھون ہیڈ کوارٹر ایمپلائز یونین یوپی پاور آفسرس ایسوسی ایشن ،الیکٹریکل ٹیکنیکل ایمپلائز ایکتا سنگھ، بجلی مزدور پنچایت یونین،بجلی مزدور آرگنائزیشن اور کنٹریکٹ مزدور آرگنائزیشن پروموٹڈ پاور انجینئر ویلفیئر ایسوسی ایشن، اتر پردیش شیڈول ٹرائب الیکٹرسٹی ایمپلائیز آفیسر فیڈریشن، اتر پردیش اسٹیٹ الیکٹرسٹی بورڈ ایمپلائز اکاؤنٹس فیڈریشن بجلی ورکرز مورچہ وغیرہ سبھی حکومت کاتعاون کر رہے ہیں۔

اور انہوں نے ہر طرح سے ہڑتال کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم 24 گھنٹے کام کرنے کو تیار ہیں۔ کئی قومی اور پرائیوٹ اداروں نے بھی اس آفت سے نمٹنے کے لیے اپنے ماہرا فراد کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس میں این ٹی پی سی، بجاج پاور پریاگ راج کا ٹاٹا پاور لیکو، کیسکو، پاور گرڈ کارپوریشن، ریاست سے باہر کی سرکاری کمپنیاں اور حکومت ہند کی کمپنیاں، جوائنٹ وینچر اپنے اہلکاروں کی خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شکایات ہیں کہ کچھ اہلکار حاضری رجسٹر پر دستخط کرنے کے بعد غائب ہو جاتے ہیں۔ ایسے اہلکاروں سے درخواست ہے کہ وہ یا تو ٹھیک سے کام کریں یا گھر بیٹھیں۔ افسران کو ایسے اہلکاروں کا نوٹس لینا چاہیے۔ ایسے آؤٹ سورسنگ اور کنٹریکٹ ورکرز جو کام پر نہیں آرہے ہیں ان کو جلد از جلد ہٹانے کا عمل شروع کیا جائے۔ ایسے لوگوں کا اعزازیہ بند کیا جائے۔ ہمیں اب ان کے کام کی ضرورت نہیں ہے، ہم ان کی جگہ دوسرے نوجوانوں کو نوکریاں دے کر کام کرا لیں گے۔

آؤٹ سورسنگ افرادی قوت فراہم کرنے والی ایجنسیوں کو متعلقہ ضلع مجسٹریٹ کے تحفظ میں لایا جائے اور ان کے اہلکاروں کی موجودگی کو چیک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہڑتال کو روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ پاور کارپوریشن کو 93 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور اس پر 82 ہزار کروڑ روپے کا بینک قرض ہے۔ اس نقصان کے باوجود اس سال ملازمین کو بونس دیا گیا جو کہ گزشتہ 05 سال سے نہیں دیا جا رہا تھا۔ مالی بحران کا شکار پاور کارپوریشن کو اپنے اہلکاروں کے مفادات کی فکر ہے لیکن اہلکار ریونیو کی وصولی اور لائن لاس کو کم کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ یہ ہڑتال ملازمین تنظیم اور ملازمین کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ کہیں اور سے متاثر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.