ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں کسی بھی جگہ کوڑا ضائع کرنے والے پلانٹ کی عدم موجودگی کے باعث آلودگی دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ شوگر ملوں، اینٹوں کے بھٹّوں سے نکلنے والے دھوئیں اور فیکٹریوں سے ہزاروں لیٹر نکلنے والے کیمیکل کی وجہ سے آلودگی کا پھیلنا عروج پر ہے۔
بتادیں کہ بریلی شہر کا شمار ملک کے آلودہ شہروں میں ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ یہاں نئے پلانٹ یا کار خانے لگانے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ شہر سے ہوکر نکلنے والی رام گنگا ندی کا پانی اتنا آلودہ ہوچکا ہے کہ لوگ صرف گنگا اسنان کے دوران ہی ڈوبکی لگانے جاتے ہیں، جبکہ نکٹیہ ندی پر بہت بڑی غیرقانونی تجاوزات ہوچکی ہیں اور موقع پر جتنی ندی بچی ہے، اُس کا پانی انسانوں کے بات چھوڑ دو، جانوروں کے پینے کے قابل بھی نہیں رہ گیا ہے۔
فضائی آلودگی کی بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ صاف ہوا اب محض ایک خیالی تصور ہے۔ فیکٹریاں، ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں، زہریلا پانی اور دھول، مٹّی سے پھیلی آلودگی نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔
آلودگی بڑھنے اور پھیلنے کی وجہ سے کئی جان لیوا بیماریوں نے لوگوں کے گھروں میں اپنے قدم جما لیے ہیں۔ بہت ہنگامہ آرائی کے بعد علاقائی پالئوشن کنٹرول بورڈ نے بریلی ڈویژن کی کئی شوگر ملوں کا اچانک معائنہ کیا اور جرمانہ عائد کیا ہے۔
اس دوران انتظامیہ نے ہدایت کی ہے کہ ان کی چمنیوں سے زیادہ اور خطرناک دھواں نکلنے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔