دوسری طرف ملک میں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔
تازہ معاملہ اترپردیش کے بدایوں کا ہے جہاں کے رکن پارلیمان ڈاکٹر سنگمترا موریہ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی۔
بدایوں کے رکن پارلیمان ڈاکٹر سنگمترا موریہ اور ضلع کے انچارج وزیر لکشمی نارائن چودھری کا دورہ ہوا۔ دورہ کے دوران ان کی کار میں کالا شیشہ لگا تھا جو موٹر وہیکل ایکٹ کی خلاف ورزی تھی، اس کے علاوہ ڈاکٹر سنگمترا موریہ کے گنر اور ڈرائیور بھی بغیر سیٹ بیلٹ کے بیٹھے تھے۔
جب گاڑی کے کالے شیشے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو ایم پی نے غلطی تسلیم کی لیکن کار کے شیشے سے سیاہ فلم نہیں نکالی۔ ان کا جواب تھا کہ اگلی بار جب آپ آئیں گے تب سیاہ گلاس نظر نہیں آئے گا۔
دوسری طرف ضلع بدایوں کے انچارج وزیر لکشمی نارائن چودھری، نئی موٹر گاڑی ایکٹ کے فائدے بتا رہے تھے اور اس دوران وہ رامائن سے مہابھارت کے دور تک چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 'نئی موٹر گاڑی ایکٹ کی وجہ سے، دہلی جیسے شہروں میں 90 فیصد لوگ اب ٹریفک قوانین پر عمل پیرا ہیں۔ جہاں انچارج وزیر بھگوان رام اور کرشن کی مثال دے کر زندگی کی اہمیت کی وضاحت کر رہے تھے۔ وہیں اپنے ساتھ موجود رہنما ڈاکٹر سگمترا موریہ کو ٹریفک قوانین کا مطلب نہیں بتا پائے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب موٹر وہیکل ایکٹ میں ترمیم کرکے قانون بنانے والے پارلیمنٹ کے نمائندے ہی قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو ان کے احتساب کا فیصلہ کون کرے گا اور کون ان کا چالان کرنے کی ہمت کرے گا۔