سابق بلاک چیف اجیت سنگھ کے قتل میں پولیس نے سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجئے سنگھ کو گھیرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ پولیس کی خصوصی ٹیم نے سابق رکن پارلیمنٹ کے جون پور میں سکرارا کے بنسفا آبائی گھر اور لکھنؤ میں شاردا اپارٹمنٹ، گوڈمبا کا ایک فارم ہاؤس، حسین گنج، علی گنج، حضرت گنج سمیت چھ امکانی مقامات پر چھاپہ مارا۔
اس اچانک کارروائی نے سابق ممبر پارلیمنٹ اور ان کے کارکنوں میں ہلچل مچا دی۔ اگر ذرائع پر یقین کیا جائے تو سابق رکن پارلیمنٹ نے اپنے حواریوں کے ساتھ لکھنؤ میں ہی ایک سفید کالر کے یہاں پناہ لی ہے۔ سب کچھ جاننے کے بعد بھی پولیس اس پر ہاتھ ڈالنے کی ہمت پیدا کرنے سے قاصر ہے۔
اجیت سنگھ کے قتل میں سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجئے سنگھ کا نام کھولنے کے لئے پولیس کو بہت کوشش کرنا پڑی۔ دراصل غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہونے کے بعد اگر سابق ممبر پارلیمنٹ کو گرفتار نہیں کیا جاتا ہے تو قانون کے تحت عدالت سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجئے سنگھ کو دفعہ 82 کے تحت مفرور قرار دینے اور قرقی کا نوٹس چسپاں کرنے کا حکم دے گی۔
پولیس سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجئے سنگھ کی رہائش گاہ پر نوٹس چسپاں کرے گی اور دگڈوگی بجوائے گی۔ اس کارروائی کے 30 دن بعد بھی اگر سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجئے سنگھ پکڑے نہیں گئے یا عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو پولیس ان کے تمام اثاثوں کو قرق کرنے کے لئے کارروائی کرے گی۔
اجیت سنگھ 6 جنوری کو ایک گینگ وار میں مارا گیا تھا۔ اگلے ہی دن اجیت کی اہلیہ رانو سنگھ نے جون پور کے سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجئے سنگھ، اعظم گڑھ مافیا کنٹو سنگھ عرف دھروو سنگھ، اخنڈ سنگھ اور گردھاری وشوکرما عرف ڈاکٹر کے خلاف تحریری شکایت دی۔ مئو پولیس نے لکھنؤ میں واردات ہونے کی وجہ سے اسے متعلقہ پولیس اسٹیشن میں تحریر دینے کی بات کہہ کربعد انہیں واپس بھیج دیا۔ جبکہ اجیت کے قریبی ساتھی موہر سنگھ کی تحریر پر معاملہ وبھوتی کھنڈ میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے رانو کا بیان ریکارڈ کیا۔ اس میں اس نے سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجئے سنگھ ، اکھنڈ سنگھ ، دھروف کنٹو سنگھ ، گھارھاری عرف ڈاکٹر کا نام کھلا دیا۔ پولیس نے اپنی کارروائی میں اس کا تحریری بیان بھی شامل کیا۔ اس کے بعد سابق رکن اسمبلی کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنا شروع کیا۔
لکھنؤ کے پولیس کمشنر ڈی کے ٹھاکر کے مطابق جو افراد بھی تفتیش میں قصوروار پائے جاتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سابق رکن پارلیمنٹ دھننجئے کا نام بھی سامنے آیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔