گورکھپور ضلع میں شرپسندوں کے ذریعہ بدامنی کیے جانے کے بعد سے پولیس اور انتظامیہ پورے طور پر مستعد دکھ رہی ہے۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ اب شرپسندوں کے چہروں کی پہچان کر کارروائی کرنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ ابھی تک ، سی سی ٹی وی کیمروں اور ویڈیو گرافی کی مدد سے گورکھپور پولیس نے 50 سے زائد افراد کی تصاویر جاری کی ہیں۔ تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر22 افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
ضلع میں امن کو برقرار رکھنے کے لئے ضلعی پولیس اور ضلعی انتظامیہ مستقل طور پر دورے کررہی ہے۔پولیس اہلکاروں کو مختلف چؤک، چوراہوں پر تعینات کیا گیا ہے۔
اسی کے ساتھ ہی ، پولیس مشکوک علاقوں میں پیدل مارچ کرکے مقامی لوگوں سے بات کر رہی ہے اور انہیں محفوط محسوس کرا ری ہے۔پولیس لوگوں سے افواہوں پر توجہ نہ دینے کی بات کہ رہی ہے۔
انتظامیہ نے کی اپیل
کل جمعہ کی نماز تھی۔ ہر ایک کو نماز پڑھنے کا حق ہے۔ مختلف مساجد سے لوگ بڑی تعداد میں نماز پڑھ کر آرہے تھے۔ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ تقریبا 50 بچے تھے ، جو مختلف اضلاع سے آئے ہوئے تھے۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ تھی۔ وہ لوگ جلوس نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں نے انہیں منع کیا، لیکن لوگ پتھراؤ کرنے لگے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی ہلکی طاقت کا استعمال کر ان پر قابو پانے کی کوشش کی۔ تقریبا 50 افراد کی شناخت کی گئی ہے۔ ان کیتصاویر جاری کررہے ہیں۔
میڈیا سے گزارش ہے کہ ان کو پکڑنے میں تعاون کریں۔بتانے والے کا نام اور پتہ خفیہ رہے گا۔ ان چند لوگوں کی وجہ سے ، ہم گورکھپور کے رہائشیوں کو پریشان نہیں ہونے دیں گے۔ پولیس مکمل طور طور پر مستعد ہے۔
گذشتہ روز شرپسندوں کی طرف سے تشدد اور بدامنی پر تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 22 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 50 سے زائد افراد کی شناخت سی سی ٹی وی ویڈیو ریکارڈنگ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی شرپسندوں کی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔
وی پی سنگھ ، سی او، کوتوالی