بریلی: ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں جمعہ کی رات تقریباً دو بجے تھانہ قلع علاقے کے باقرگنج حلقہ میں واقع جھبّو کی ٹال کے نزدیک کچھ لوگ محرم کی تیاریوں میں مشغول تھے۔ گھر کے سامنے تخت لگاکر چراغ روشن کئے گئے تھے۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ باقرگنج چوکی کے دوسپاہی وہاں پہنچے اور تخت کو ہٹانے کے لیے کہا۔ مقامی خاتون ثنا بی کے مطابق گلی میں دکان پر بیٹھے عاقل کو دونوں سپاہیوں نے بلا وجہ پیٹنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد سپاہیوں نے تعزیہ کو ڈنڈا مارکر نقصان پہنچایا اور تخت کو پلٹ کر گرا دیا۔ پولیس کی اس حرکت کے خلاف مقامی لوگ جمع ہو گئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔
باقر گنج چوکی انچارج نے اعلیٰ افسران کو اطلاع دی تو موقع پر پولیس کی کثیر تعداد کو تعینات کر دیا گیا۔ دونوں سپاہی موقع سے فرار ہو گئے۔ پولیس کا الزام ہے کہ تعزیہ داری کی تیاریوں سے قبل تخت پر تیز آواز میں ڈے جے بجایا جا رہا تھا، اُسے بند کرنے کے لیے کہا گیا تو مقامی لوگوں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ جب ڈی جے کو ضبط کرنے کی بات کہی گئی تو ہجوم مشتعل ہو گیا۔
اس ہنگامے کے بعد لوگوں کو ہجوم بڑھتا گیا اور پولیس لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتی رہی۔ پولیس یہ دلیل دیتی رہی کہ پابندی کے باوجود تعزیہ میں ڈی جے کا استعمال کیا گیا، جس کی وجہ سے لوگوں نے ہنگامہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ گیا: یوم عاشورہ عقیدت و احترام سے منایا گیا
پولیس نے اس بات کو بےبنیاد بتایا ہے کہ سپاہیوں نے ڈنڈا مارکر تعزیہ کو نقصان پہنچایا ہے۔ پولیس نے ہنگامہ ختم کرنے کے لیے ڈی جے کو واپس کر دیا، جس کے بعد معاملہ پرسکون ہو گیا اور ہنگامہ کرنے والے مقامی لوگ اپنے گھروں کو واپس روانہ ہو گئے۔
ہنگامہ کی اطلاع پر خانقاہ عالیہ نیازیہ کے ذمہ داران قاسم میاں نیازی، زاہد میاں نیازی اور کمال میاں نیازی بھی موقع پر پہنچ گئے۔ ان تمام ذمہ داران نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے گفتگو کی اور پورے واقعہ کی معلومات حاصل کی۔ اس کے بعد پولیس نے ہنگامہ ختم کرنے کے لیے ڈی جے کو واپس کر دیا اور دونوں سپاہیوں کے خلاف جانچ کرانے کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد معاملہ پرسکون ہو گیا اور ہنگامہ کرنے والے مقامی لوگ اپنے گھروں کو واپس روانہ ہو گئے۔