پریاگ راج: 24 فروری کو ہوئے امیش پال کے قتل کے الزامات عتیق احمد کے گینگ پر ہے۔ اس واردات میں مبینہ طور پر گڈو مسلم، غلام اور صابر سمیت متعدد افراد پر قتل کا الزام ہے۔ وہیں بہار کے تڑی پار ارمان پر بھی الزامات لگائے جارہے ہیں۔ تین پرانے بدمعاشوں کے ساتھ تین نئے بدمعاشوں پر واردات کو انجام دینے کا الزم ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ بہار سے فرار ہونے والے ارمان امیش پال قتل کیس کے دوران سر پر ہیلمٹ پہنے پستول سے گولی چلائی۔ پورے واقعے میں ارمان واحد شوٹر تھے جنہوں نے اپنا چہرہ ہیلمٹ سے چھپا رکھا تھا۔ انہوں نے گاڑی کے اندر بیٹھے پولیس اہلکار پر کئی راؤنڈ فائر کئے۔ اس واقعہ کو ڈھائی ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اب تک پولیس اور ایس ٹی ایف ارمان بہاری کا کوئی سراغ نہیں لگا پائی ہے۔ ارمان کے بارے میں یہ بھی کہاجا رہا ہے کہ انہوں نے بہار کے ایک پرانے کیس میں ہتھیار ڈال دیے ہیں، جب کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ارمان اسد کے انکاؤنٹر اور عتیق اشرف کے قتل سے پہلے ہی پولیس کا مخبر بن چکا ہے۔
ارمان کے تعلق سے کہاجارہا ہے کہ ارمان اسد کے قریبیوں میں سے تھے۔ اسد کے خاص ہونے کے بعد ارمان کو عتیق کے گھر میں براہ راست انٹری ملنا شروع ہوگئی۔ اسد کے قریب ہونے کے بعد ہی انہیں شائستہ پروین کے ساتھ انتخابی مہم میں حصہ لینے لگے۔ حال ہی میں شائستہ پروین کی انتخابی مہم کی جو ویڈیو وائرل ہورہا ہے اس میں ارمان کے ساتھ دیگر بھی نظر آرہے ہیں۔ کہاجارہا ہے کہ عتیق احمد کا بیٹا اسد اپنی والدہ شائستہ پروین کی حفاظت کے لیے ارمان کو انتخابی مہم میں ساتھ بھیجتا تھا۔
فروری 24 واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد سے ارمان پورے ملک میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔ ارمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہے۔ سمارٹ نظر آنے کے لیے وہ اچھے لباس میں رہا کرتے تھے۔ ارمان بہاری تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود بہت چالاک ہے۔ 24 فروری کے واقعے کے بعد انہوں نے اپنے کسی جاننے والے کو فون اور رابطہ تک نہیں کیا۔ اور نہ ہی انہوں نے گھر والوں سے کسی قسم کا رابطہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ارمان کے بارے میں یوپی ایس ٹی ایف کے علاوہ پولیس اب تک اس کا کوئی پتہ نہیں لگا پائی ہے۔ امیش پال قتل کیس کے ایک ملزم ارمان بہاری پر 5 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: