شہریت ترمیم قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے شروع ہوا احتجاج بارہ بنکی تک پہنچ گیا ہے۔ دوشنبہ کو یہاں عید گاہ کے میدان میں ایک میٹنگ میں 21 دسمبر کو احتجاج کا دن طے ہوا، لیکن جیسے ہی انتظامیہ کو اس بات کی اطلاع ملی جس کے بعد انتظامیہ نے سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ خبر یہ بھی ہے کہ دوشنبہ کو ہوئی میٹنگ میں شامل درجنوں افراد پر مقدمہ درج کیا گیا اور اب انتظامیہ نے اس احتجاج پر پابندی لگا دی ہے۔
دوشنبہ کو ہوئی میٹنگ میں احتجاج کے لئے فضل الرحمان پارک طے کیا گیا تھا۔ منگل کو اسی پارک میں انتظامیہ نے پیس کمیٹی کی میٹنگ کی اور تمام لوگوں کو دفعہ 144 کا حوالا دیکر کسی بھی قسم کے احتجاج پر پابندی لگا دی اور شہریت ترمیمی قانون سے کسی کو نقصان نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے افواہوں کو نظرانداز کرنے کی ہدایت دی۔
لوگوں نے انتظامیہ کو یقین دلایا کہ وہ اپنے احتجاج میں کسی بھی قسم کا تشدد نہیں ہونے دیں گے، لیکن انتظامیہ تیار نہیں ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگ مایوس ہیں۔