نئی دہلی: کرشنا جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے، جس میں متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کی گیان واپی مسجد کی طرز پر سائنسی سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی تعمیر مسجد نہیں ہوسکتی اور یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ 12 اکتوبر 1968 کا مبینہ معاہدہ، جس کی بنیاد پر یہ حکم نامہ پاس کیا گیا ایک دھوکہ دہی تھی۔اس کے علاوہ اس درخواست میں شری کرشن کی جائے پیدائش پر وہاں پوجا کرنے کا حق بھی مانگا گیا۔
ایڈوکیٹ ہماشو شیکھر ترپاٹھی کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ متنازع اراضی سے متعلق دعوے کو یقینی بنانے کے لیے ایک مکمل سائنسی سروے کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ یہ سروے تجرباتی ڈیٹا پیش کرے گا اور ان کے بیانات کی درستگی کی تصدیق کرے گا اور کسی بھی نتیجے یا فیصلوں کے لیے ایک قابل اعتماد بنیاد فراہم کرے گا۔
درخواست میں استدلال کیا گیا کہ متنازعہ زمین کے حوالے سے مذہبی تاریخ کو مکمل طور پر سمجھنے اور مذہبی تناظر میں اس جگہ کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے مناسب سائنسی سروے ضروری ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شاہی مسجد عیدگاہ مینجمنٹ کمیٹی نے ماضی میں نہ صرف زیادہ سے زیادہ علاقے میں وسیع پیمانے مرمت کے کام کرایں ہیں بلکہ ان مرمتی کارروائیوں کے نتیجے میں متنازعہ علاقہ مسلسل تباہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ جولائی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ٹرسٹ کی ایک عرضی کو مسترد کر دیا تھا جس میں عدالت سے متھرا کے سول جج کو کرشن جنم بھومی-شاہی مسجد عیدگاہ کے احاطے کے سائنسی سروے کے لیے اس کی درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔