برسانا تھانہ علاقے کے نند گاؤں مندر میں مسلم سماج کے دو نوجوانوں کے نماز پڑھنے کی تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
تین روز قبل ظہر کی نماز دو نوجوانوں نے مندر میں ادا کی تھی۔ اس کے بعد متھرا کے رہنے والے مدھوودّت چترویدی نامی شخص کی سوشل سائٹ پر اس تصویر کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے چار لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو نند بابا مندر میں مسلم نوجوانوں کے ذریعے نماز ادا کرنے کا فوٹو وائرل ہوا تھا۔ برسانا تھانہ میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
تصویر کس نے نکالی؟
متھرا کے مندر میں دو نوجوانوں کے نماز پڑھنے کی تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے لیکن اس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے کہ یہ تصویر کس نے نکالی ہے اور اس تصویر کی سچائی کیا ہے۔ اس میں نظر آ رہا ہے کہ نندگاؤں میں واقع نندمحل میں دو شخص نماز پڑھ رہے ہیں۔
ہندو مسلم اتحاد کا دعویٰ
ان کی اس پوسٹ پر ہندو مسلم اتحاد کو دکھانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ دو لوگ برج چوراسی کوس کے پریکرما لگانے کے لیے نلیش گپتا اور آلوک رتن نکلے تھے۔ ان کے ساتھ فیصل خان اور محمد چاند بھی سائیکل سے تھے۔ چاروں لوگ سفر کرتے ہوئے متھرا کے نندگاؤں پہنچ گئے۔ وہاں ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا۔ اس دوران وہ نندمحل مندر پہنچ گئے۔
پجاری نے دی اجازت
مندر میں موجود پجاری نے انہیں نند محل کے اندر نماز پڑھنے کی اجازت دی۔ اس کے بعد دونوں بھائیوں نے مندر کے اندر نماز ادا کی۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ مندر کے پردھان پجاری نے ان سے کہا کہ یہ بھی تو بھجن کی جگہ ہے۔ یہیں نماز پڑھ لیجئے۔
مندر انتظامیہ خاموش
اس بابت مندر انتظامیہ میڈیا کے سوالات کا جواب دینے کو تیار نہیں ہے۔ وہیں کچھ ہندو تنظیمیں اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے دونوں نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔