ETV Bharat / state

کرشن جنم بھومی: مالکانہ حق کے لیے عرضی داخل کرنے کا فیصلہ - اتر پردیش

اتر پردیش کے متھرا شہر میں کرشن جنم بھومی کے مالکانہ حق کے معاملے میں سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین سمیت پانچ وکلا کل متھرا ڈسٹرکٹ جج کورٹ میں پیٹیشن داخل کریں گے۔

کرشن جنم بھومی
کرشن جنم بھومی
author img

By

Published : Oct 11, 2020, 9:57 PM IST

شری کرشن جنم بھومی معاملے میں 25 ستمبر کو سول جج سینیئر ڈویژن کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی اور 30 ستمبر کو ایڈیشنل جج چھایا شرما نے دستاویزات نامکمل ہونے پر عرضی خارج کردی تھی۔

اب ایک مرتبہ پھر ایڈووکیٹ ہرین شنکر جین ڈسٹرکٹ جج کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔

شری کرشن جنم استھان کمپلیکس 13.37 ایکڑ پر تعمیر کیا گیا ہے جس میں شری کرشنا جنم بھومی لیلا منچ، بھاگوت بھون ہے اور دیڑھ ایکڑ میں شاہی عیدگاہ مسجد ہے۔

کرشن جنم بھومی
کرشن جنم بھومی

سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ کے ذریعے 25 ستمبر کو سری کرشن جنم استھان کے مالکانہ حق کے لیے ایک عرضی دائر کی گئی تھی جس میں شری کرشن سیوا سنستھان اور شاہی عیدگاہ کمیٹی کو پارٹی بنایا گیا تھا۔

وکلاء کے ذریعے کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے شری کرشن جنم استھان سے مسجد کو ہٹایا جائے۔

معاملہ کیا ہے؟

برطانوی دور حکومت میں سنہ 1815 میں نیلامی کے دوران بنارس کے راجہ پٹنی مل نے یہ جگہ خریدی اور سنہ 1940 میں پنڈت مدن موہن مالویہ جب متھرا آئے تو شری کرشن جنم استھان کی حالت زار دیکھ کر رنجیدہ ہوئے اور مقامی لوگوں نے بھی مدن موہن مالویہ سے کہا کہ یہاں ایک عظیم الشان مندر تعمیر ہونا چاہیے۔

مدن موہن مالویہ نے متھرا کے صنعت کار جُگل کشور بِرلا کو جنم بھومی کی بحالی کے لیے ایک خط لکھا۔ 21 فروری 1951 کو شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ قائم ہوا۔

12 جولائی سنہ 1968 کو کٹرا کیشو دیو مندر کی اراضی کا سمجھوتہ شری کرشن جنم استھان سوسائٹی کے ذریعے کیا گیا۔ یہ حکمنامہ رد کرنے کی مانگ کو لے کر ایدووکیٹ نے کورٹ مین عرضی داخل کی گئی ہے۔

کرشن جنم بھومی
کرشن جنم بھومی

سپرریم کورٹ وکیل ہری شنکر جین نے کہا کہ 30 ستمبر کو ایڈیشنل جج چھایا شرما نے عرضی خارج کردی تھی کیوں کہ دستاویزات مکمل نہیں تھے جبکہ قواعد کے مطابق اگر نچلی عدالت میں مسترد کی گئی عرضی کو آپ اوپر عدالت میں دائر کرسکتے ہیں اس لیے کل(پیر) کو شری کرشن جنم بھومی کے مالکانہ حق اور احاطے سے مسجد ہٹانے کے لیے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔

شری کرشن جنم بھومی معاملے میں 25 ستمبر کو سول جج سینیئر ڈویژن کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی اور 30 ستمبر کو ایڈیشنل جج چھایا شرما نے دستاویزات نامکمل ہونے پر عرضی خارج کردی تھی۔

اب ایک مرتبہ پھر ایڈووکیٹ ہرین شنکر جین ڈسٹرکٹ جج کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔

شری کرشن جنم استھان کمپلیکس 13.37 ایکڑ پر تعمیر کیا گیا ہے جس میں شری کرشنا جنم بھومی لیلا منچ، بھاگوت بھون ہے اور دیڑھ ایکڑ میں شاہی عیدگاہ مسجد ہے۔

کرشن جنم بھومی
کرشن جنم بھومی

سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ کے ذریعے 25 ستمبر کو سری کرشن جنم استھان کے مالکانہ حق کے لیے ایک عرضی دائر کی گئی تھی جس میں شری کرشن سیوا سنستھان اور شاہی عیدگاہ کمیٹی کو پارٹی بنایا گیا تھا۔

وکلاء کے ذریعے کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے شری کرشن جنم استھان سے مسجد کو ہٹایا جائے۔

معاملہ کیا ہے؟

برطانوی دور حکومت میں سنہ 1815 میں نیلامی کے دوران بنارس کے راجہ پٹنی مل نے یہ جگہ خریدی اور سنہ 1940 میں پنڈت مدن موہن مالویہ جب متھرا آئے تو شری کرشن جنم استھان کی حالت زار دیکھ کر رنجیدہ ہوئے اور مقامی لوگوں نے بھی مدن موہن مالویہ سے کہا کہ یہاں ایک عظیم الشان مندر تعمیر ہونا چاہیے۔

مدن موہن مالویہ نے متھرا کے صنعت کار جُگل کشور بِرلا کو جنم بھومی کی بحالی کے لیے ایک خط لکھا۔ 21 فروری 1951 کو شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ قائم ہوا۔

12 جولائی سنہ 1968 کو کٹرا کیشو دیو مندر کی اراضی کا سمجھوتہ شری کرشن جنم استھان سوسائٹی کے ذریعے کیا گیا۔ یہ حکمنامہ رد کرنے کی مانگ کو لے کر ایدووکیٹ نے کورٹ مین عرضی داخل کی گئی ہے۔

کرشن جنم بھومی
کرشن جنم بھومی

سپرریم کورٹ وکیل ہری شنکر جین نے کہا کہ 30 ستمبر کو ایڈیشنل جج چھایا شرما نے عرضی خارج کردی تھی کیوں کہ دستاویزات مکمل نہیں تھے جبکہ قواعد کے مطابق اگر نچلی عدالت میں مسترد کی گئی عرضی کو آپ اوپر عدالت میں دائر کرسکتے ہیں اس لیے کل(پیر) کو شری کرشن جنم بھومی کے مالکانہ حق اور احاطے سے مسجد ہٹانے کے لیے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.