ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے ساتھ ہی شری کرشن کی جائے پیدائش متھورا ایک بار پھر خبروں کی رونق بنی ہوئی ہے۔کبھی ہندو آرمی چیف تنظیم اور کبھی وکلاء کے ذریعہ شری کرشن کی پیدائش کی جگہ کو مسجد سے آزاد بنانے کے لیے تحریک شروع کرنے کی بات کی جانے لگی ہے۔
اسی سلسلے میں لکھنؤ کے وکیل رنجنا اگنی ہوتری سمیت پانچ وکلاء نے جمعہ کے روز متھورا ضلع اور سیشن کورٹ میں شری کرشن جنم بھومی کو مسجد مکت بنانے کے لیے سنیچر کے روز درخواست دائر کی ہے۔اس درخواست میں مندر کو عیدگاہ سے مکت بنانے کی بات کہی گئی ہے۔پیر کے روز اس معاملے میں سماعت ہوگی۔غور طلب ہے کہ شری کرشن جنم بھومی کے 13.37 ایکڑ اراضی کی ملکیت کی مانگ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ متھورا کرشن جنم بھومی کو لے کر سماجی تنظیموں کے ذریعہ سرگرمیاں تیزہونے لگی ہیں۔حال ہی میں کرشن جنم بھومی کو مسجد سے پاک بنانے کے لیے تحریک شروع کرنے کی دھمکی دینے والے ہندو آرمی چیف تنظیم کے قومی صدر منیش یادہ سمیت 21 کارکن کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔اب ایک بار پھر لکھنؤ کے پانچ وکلاء رنجنا اگنہوتری، ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین اور دو دیگر وکلاء شامل ہیں، جنہوں نے شری کرشن رام جنم بھومی کو مسجد سے مکت بنانے کے لیے سنیچر کے روز متھورا عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔اس درخواست کی سماعت پیر کے روز ہوگی۔وکلاء کی جانب سے دائر 60 صفحوں پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ وہ مندر سے مسجد کو مکت کرانا چاہتے ہیں۔
احتجاج شروع کرنے کی دھمکی کے بعد سے ہی شری کرشن جنم بھومی پر سیکورٹی کے سخت انتظمات کیے گئے ہیں۔مندر کے احاطے کے قریب جانے والوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعہ نگرانی رکھی جارہی ہے۔