اترپردیش کے شہر میرٹھ میں لساڑی گیٹ علاقہ کی خوشحال کالونی میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے سوسائٹی پر بے جا طور پر پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ شادی کی تقریب میں ڈی جے یا بینڈ باجا بجانے کی اجازت نہیں ہے، جس کے تحت کالونی کے 40 سے زیادہ کنبے ہجرت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رواں برس 24 فروری کو خوشحال کالونی کے رہائشی اسلام الدین کی بیٹی کی شادی ہوئی۔ شادی سے پہلے بیٹی کی ہلدی کی تقریب 21 فروری کو ادا کی جارہی تھی۔ گھر میں جشن اور خوشی کا ماحول تھا۔ مہمان اور کنبے والے بیٹی کی شادی کی تیاری کر رہے تھے۔ اسی دوران نوجوان مرد اور خواتین گھر کے سامنے ناچ رہے تھے اور ڈی جے بج رہا تھا۔
لڑکی کے گھر والوں کا الزام ہے کہ اس دوران معاشرے کے کچھ لوگ وہاں پہنچے اور زبردستی ڈی جے بند کرانے لگے۔ جب اسلام الدین نے اس کی مخالفت کی تو دونوں فریق میں تنازع پیدا ہوا۔ تنازع اتنا بڑھ گیا کہ معاملہ تھانے تک پہنچا۔ دونوں فریق نے ایک دوسرے کے خلاف تحریر دے کر ایک دوسرے کی شکایت کی۔
اقلیتی برادری کا الزام ہے کہ انتظامیہ ان جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے اور ان کی سنوائی نہیں کر رہا ہے۔ کالونی کے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے 40 کنبوں نے انتظامیہ اور سوسائٹی پر زیادتی اور جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے ہجرت کرنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ اسلام الدین سمیت ہارون، سونو، شوقین، شاہنواز سمیت 40 مکانات کے باہر "مکان بکاؤ ہے" کے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔
کالونی کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ سوسائٹی کے کچھ افراد کالونی میں جبری نظام چلارہے ہیں، جس کی وجہ سے مقامی افراد شادی کی خوشیاں بھی صحیح سے نہیں منا پا رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ "ایسی کالونی میں رہنے سے کیا فائدہ جس میں آپ خوشی نہیں منا سکتے"۔ تاہم ہجرت کے پوسٹر لگانے کی اطلاع پر لساڑی گیٹ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سی او اروند کمار نے کہا ہے کہ "معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ تفتیش کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی"۔