اترپردیش کے ضلع مئو سے گزرنے والے بلیا لکھنؤ اسٹیٹ ہائی وے کی حالت کو لفظوں میں بیان کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
اس سڑک کی حالت اتنی خستہ ہو چکی ہے کہ گمان ہی نہیں ہوتا کہ یہ مئو کو اترپردیش کے دارالحکومت سے منسلک کرنے والی مین سڑک ہے یا کوئی کھیت۔ سڑک کی جگہ اب گڈھوں نے لے لی ہے۔
اکثر راہگیر ان گڈھوں میں گر کر حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ صرف بارش کے موسم کا ہی نہیں ہے بلکہ تقریباً دو سال سے اس سڑک پر چلنا کسی راہگیر کے لیے خطرے سے خالی نہیں ہے۔ راہگیروں کے ساتھ ساتھ مقامی باشندے بھی سڑک کی خستہ حالی سے متاثر ہیں۔
آمد و رفت درست نہ ہونے سے مقامی باشندوں کی روزمرہ کی زندگی اور کاروبار دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔ سڑک درست کرنے کے مطالبے کے بعد بھی جب مرمت نہیں ہوئی تو مقامی لوگوں نے گڈھوں میں دھان کی روپائی کرکے اپنا احتجاج درج کرایا۔
ان کا کہنا ہے کہ بلیا سے اعظم گڈھ ہوتے ہوئے لکھنؤ کو جانے والی سڑک کی مرمت کی ذمہ داری محکمہ تعمیرات عامہ کی ہے، لیکن محکمہ اس سخت دقت سے چشم پوشی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ظفر آباد، جونپور: ایسی نماز جو پوری دنیا میں دو جگہ ادا کی جاتی ہے
واضح رہے کہ اس سڑک سے کثیر تعداد میں ٹرانسپورٹ کے ٹرک گزرتے ہیں، جو مئو ضلع میں تیار ہونے والی ساڑیوں کو ملک کی مختلف ریاستوں تک پہنچاتے ہیں۔