بتایا جا رہا ہے کہ 'یہ کام امریکی سکیورٹی ایجنسی کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ اس سے وہ اپنے سیکیورٹی ہیڈ کوارٹر پینٹاگون سے براہ راست نگرانی کرسکیں گے۔'
اس کے ساتھ ہی آگرہ ایئر پورٹ سے تاج محل کے ایسٹ گیٹ تک جانے والے راستے پر میونسپل کارپوریشن کے سمارٹ سٹی کنٹرول روم سے نگرانی کی جائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحفظ کے لئے آگرہ ایئر پورٹ سے تاج محل جانے والے راستے کو 10 زون میں تقسیم کیا گیا ہے۔
آگرہ میں ٹرمپ کے تحفظ کے لئے سیئر فائر ہتھیار اینٹی ڈرون سسٹم استعمال کیا جائے گا۔ جو مکمل طور پر دیسی ہے اور کسی بھی ڈرون کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ویسے تاج محل کے گرد ڈرون اڑانے پر پابندی ہے۔ 10000 پولیس اہلکار امریکی ٹرمپ کے تحفظ میں مصروف ہیں۔
ہوائی اڈے سے تاج محل کے مشرقی دروازے تک 75 جگہیں ہیں جہاں شارپ شوٹر موجود ہیں۔
امریکی ایڈوانس ٹیم نے اپنے معائنے کے دوران ایسے تمام ممکنہ مقامات کی نشاندہی کی تھی۔ وہاں پر پہلے سے ہی نگرانی کے خصوصی انتظامات کئے جا چکے ہیں۔ اس پورے راستے کی نگرانی میونسپل کارپوریشن کے کنٹرول روم سے کی جائے گی۔
یہ خصوصی منصوبہ
-14 کلومیٹر کے راستے پر گوگل کی میپنگ
-چوراہے کے تمام 14 راستوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب
۔360 ڈگری پر گھوم سکتے ہیں ہائی ریگولیشن کیمرے
۔500 میٹر کے دائرے میں صرف بیٹری کی گاڑیاں چلیں گی
۔ جمونا میں پی اے سی کمانڈوز کشتی سے نگرانی کریں گے۔
یہ ہے فورس
- 11 کمپنی پیرا ملٹری فورس
- 11 کمپنی پی اے سی فورس
- 250 این ایس جی کمانڈوز
- 90 اے ٹی ایس کمانڈوز -
- 10 آئی پی ایس
- 22 اے ایس پی
- 40 ڈپٹی ایس پی
- 55 انسپکٹر
۔ 400 داروغہ
۔ 40 خواتین انسپکٹر
- 8 اینٹی سیبوٹیج
- 5 اینٹی مائن ٹیم
- 10 سنففر ڈاگ
- 10 فائر بریگیڈ گاڑی
تاج محل میں سی آئی ایس ایف کمانڈوز کے ساتھ این ایس جی کمانڈوز، اے ٹی ایس کمانڈوز اور پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
پولیس اہلکاروں کے ساتھ سی آئی ایس ایف اہلکاروں کی ڈیوٹی تاج محل کے آس پاس کے تمام ہوٹلوں اور باؤنڈری والز پر کی گئی ہے۔