لکھنؤ میں عام دنوں کی طرح چہل پہل ہے اور میلادالنبی کے پیش نظر سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں۔آج سبھی تعلیمی ادارے بند ہیں۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق ریاست میں اجودھیا فیصلے کے مدنظر تمام اضلاع میں دفعہ 144 پہلے سے ہی نافذ ہے۔ حساس مقامات پر سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں اور بس اڈوں پر آنے جانے والوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی بھڑکاؤ پوسٹ نہیں کی جائے اس لئے سوشل میڈیا پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ علی گڑھ ضلع انتظامیہ کے آئندہ حکم تک انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے۔
پرانے لکھنؤ میں میلادالنبی کے جلوس کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ اجودھیا فیصلہ سنائے جانے کی خبر کے بعد پولیس رات بھر جاگتی رہی۔
اجودھیا فیصلے کے پیش نظر وزیراعلی یوگی آدیتہ ناتھ نے اپنے تمام پروگرام منسوخ کردیئے ۔ اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے آج ہونے والی پریس کانفرنس رد کردی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اجودھیا معاملے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے لوگوں سے امن اور باہمی ہم آہنگی بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
پولیس نے سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ کرنے کے سلسلے میں ابھی تک 76 معاملے درج کئے ہیں اور 670 لوگوں کے اکاؤنٹ بند کر دیئے ۔ ماحول خراب کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ کرنے والوں کے خلاف حکام کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
پولیس الرٹ ہے اور سماج دشمن عناصر پر نظر رکھی جارہی ہے۔ پولیس انتظامیہ نے افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے باہمی بھائی چارہ اور سکون برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔