ریاست اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں جمعہ کے روز پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے شہر میں امن و امان قائم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی گیئں، جبکہ کثیر تعداد میں فورس تعینات ہیں، لوگوں سے بات چیت کے ذریعہ حالات کا جائزہ لیا گیا، شہر کے سبھی پیس کمیٹی ممبران سے بات چیت کی گئی۔ گزشتہ روز لکھنؤ میں حالات پرامن رہے۔
شہریت ترمیمی قانون کے احتجاج میں دارالحکومت لکھنؤ میں 19 دسمبر کو زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا، جس کے بعد یہ احتجاج نعرے بازی سے بڑھتے ہوئے تشدد کا رخ اختیار کرلیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا شہر آگ سے کھیلنے لگا۔
آج جمعہ کا دن ہے ضلع انتظامیہ اس کے لیے پہلے سے ہی ساری تیاریاں مکمل کر لی ہے تاکہ کسی بھی صورتحال سے نبٹا جا سکے۔
لکھنؤ کے سبھی چوراہوں خاص کر پرانے شہر کی سبھی گلی، محلوں اور چوراہوں پر بڑی تعداد میں فورس تعینات تھی اور جمعہ نماز کے وقت سبھی مساجد کے آس پاس فورس نے چہل قدمی بڑھا دی تھی تاکہ بعدنمازجمعہ کسی طرح کا کوئی مظاہرہ نہ ہو سکے۔
لکھنؤ ڈی ایم ابھیشیک پرکاش نے بات چیت کے دوران بتایا کہ نماز کے پہلے سے ہی ہم نے پورے شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے بڑی تعداد میں فورس لگا دیا ہے۔
پولیس کے اعلیٰ افسران اور ضلع انتظامیہ کے ذمہ داران عوام سے بات چیت کر کے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی افواہ کو روکا جا سکے۔
لکھنؤ ایس ایس پی کلا نیدھی نتھانی نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ روز شہر کی سبھی پیس کمیٹی کے ممبران سے ہر پہلو پر بات چیت کی تاکہ کسی بھی حالات سے مقابلہ کیا جا سکے۔
احتیاط کے طور پر لکھنؤ کے چھ ہزار فورس اور تین ہزار پولیس اہلکار دوسری جگہ سے بلائے گئے تھے۔
لکھنؤ میں ٹیلے والی مسجد کے پاس بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات تھی اور شام ہوتے ہوتے عصرکےوقت پولیس فورس وہاں سے روانہ ہونے لگی کیونکہ پورے شہر میں کہیں بھی احتجاج کی کوئی خبر نہیں آئی۔
لکھنؤ میں گزشتہ روز شام چھ بجے کے بعد سے ہی انٹرنیٹ خدمات معطل کردیا گیا تھا۔