ETV Bharat / state

Varun Gandhi Criticized Government: پارلیمنٹ میں نئے بھارت کی عکس ہونی چاہیے، ورون گاندھی کا ٹوئٹ

ورون گاندھی نے آج اپنے ٹویٹ کے ساتھ انگریزی اخبار میں اپنا مضمون پوسٹ کیا ہے، اُس میں لکھا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی وہپ کی اندھی پیروی کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ قوانین کو ناکافی جانچ پڑتال کے ساتھ منظور کیا جاتا ہے۔ Varun Gandhi, Why is there no debate in Parliament

author img

By

Published : Apr 21, 2022, 1:52 PM IST

ورون گاندھی
ورون گاندھی


بریلی ڈویژن کے ضلع پیلی بھیت سے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی اپنے باغیانہ رویہ کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔ وہ بی جے پی کے رکن ہونے کے باوجود مرکزی حکومت کے خلاف بیان بازی کرنے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔ اب اُنہوں نے پالیمنٹ میں ہونے والی بحث پر سوال اٹھایا ہے۔ اُنہوں نے اپنے تازہ ٹویٹ میں مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پارلیمنٹ کو نئے ہندوستان کی بدلتی خواہشات اور عزائم کی عکاسی کرنی چاہیئے۔ Varun Gandhi, Why is there no debate in Parliament

ورون گاندھی
ورون گاندھی
ورون گاندھی
ورون گاندھی


ورون گاندھی نے آج اپنے ٹویٹ کے ساتھ انگریزی اخبار میں اپنا مضمون پوسٹ کیا ہے، اُس میں لکھا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی وہپ کی اندھی پیروی کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ایگزیکٹو کم جوابدہ ہے اور قوانین کو ناکافی جانچ پڑتال کے ساتھ منظور کیا جاتا ہے۔

ورون گاندھی
ورون گاندھی

اُنہوں نے مزید کہا کہ 2021 میں ہندوستانی پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں لوک سبھا نے 18 بلوں کو منظوری اور ہر ایک پر تقریباً 34 منٹ تک بحث کی گئی۔ حکومت کو دفاعی صنعت کے یونٹوں میں ہڑتالوں، تالہ بندیوں اور برطرفی پر پابندی لگانے کے لیے ضروری دفاعی خدمات بل پر لوک سبھا میں 12 منٹ تک بحث ہوئی، جبکہ دیوالیہ نکلنے اور دیوالیہ پن کوڈ بل پر صرف 5 منٹ تک بحث ہوئی۔ ایک بھی بل پارلیمانی کمیٹی کو نہیں بھیجا گیا۔
مزید پڑھیں:Varun Gandhi Tweet On Law and Order: 'مضبوط قانونی نظام وہ ہے، جہاں کمزور سے کمزور شہری کو انصاف مل سکے'


ورون گاندھی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ پارلیمنٹ میں بحث کی روایت ختم ہو گئی ہے۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ کیا پارلیمنٹ محض ڈاک خانہ بن گئی ہے؟ اپنے مضمون میں طنزیہ انداز میں لکھا کہ امریکا میں ”سینیٹر ٹیڈ کروز“ کو 2013 میں سینیٹ ہاؤس میں اوباما کیئر کے خلاف بولنے کے لیے 21 گھنٹے 19 منٹ کا وقت دیا گیا تھا، جبکہ پارلیمانی کارروائی نے اس طرح کی بحث کا وقت مقرر کیا تھا۔
دریں اثنا، ہندوستان میں زرعی قانون لوک سبھا میں 3 منٹ میں اور راجیہ سبھا میں 5 منٹ میں پاس ہو گیا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی میں آئین کی تشکیل کے لیے بحث 1946 میں شروع ہوئی اور 166 دن تک جاری رہی۔ مثالی طور پر ہمیں پرائیویٹ ممبر بلوں کی سماعت اور ووٹنگ کے قابل بنانے کے لیے میکانزم قائم کرنا چاہیے۔


بریلی ڈویژن کے ضلع پیلی بھیت سے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی اپنے باغیانہ رویہ کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔ وہ بی جے پی کے رکن ہونے کے باوجود مرکزی حکومت کے خلاف بیان بازی کرنے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔ اب اُنہوں نے پالیمنٹ میں ہونے والی بحث پر سوال اٹھایا ہے۔ اُنہوں نے اپنے تازہ ٹویٹ میں مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پارلیمنٹ کو نئے ہندوستان کی بدلتی خواہشات اور عزائم کی عکاسی کرنی چاہیئے۔ Varun Gandhi, Why is there no debate in Parliament

ورون گاندھی
ورون گاندھی
ورون گاندھی
ورون گاندھی


ورون گاندھی نے آج اپنے ٹویٹ کے ساتھ انگریزی اخبار میں اپنا مضمون پوسٹ کیا ہے، اُس میں لکھا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی وہپ کی اندھی پیروی کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ایگزیکٹو کم جوابدہ ہے اور قوانین کو ناکافی جانچ پڑتال کے ساتھ منظور کیا جاتا ہے۔

ورون گاندھی
ورون گاندھی

اُنہوں نے مزید کہا کہ 2021 میں ہندوستانی پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں لوک سبھا نے 18 بلوں کو منظوری اور ہر ایک پر تقریباً 34 منٹ تک بحث کی گئی۔ حکومت کو دفاعی صنعت کے یونٹوں میں ہڑتالوں، تالہ بندیوں اور برطرفی پر پابندی لگانے کے لیے ضروری دفاعی خدمات بل پر لوک سبھا میں 12 منٹ تک بحث ہوئی، جبکہ دیوالیہ نکلنے اور دیوالیہ پن کوڈ بل پر صرف 5 منٹ تک بحث ہوئی۔ ایک بھی بل پارلیمانی کمیٹی کو نہیں بھیجا گیا۔
مزید پڑھیں:Varun Gandhi Tweet On Law and Order: 'مضبوط قانونی نظام وہ ہے، جہاں کمزور سے کمزور شہری کو انصاف مل سکے'


ورون گاندھی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ پارلیمنٹ میں بحث کی روایت ختم ہو گئی ہے۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ کیا پارلیمنٹ محض ڈاک خانہ بن گئی ہے؟ اپنے مضمون میں طنزیہ انداز میں لکھا کہ امریکا میں ”سینیٹر ٹیڈ کروز“ کو 2013 میں سینیٹ ہاؤس میں اوباما کیئر کے خلاف بولنے کے لیے 21 گھنٹے 19 منٹ کا وقت دیا گیا تھا، جبکہ پارلیمانی کارروائی نے اس طرح کی بحث کا وقت مقرر کیا تھا۔
دریں اثنا، ہندوستان میں زرعی قانون لوک سبھا میں 3 منٹ میں اور راجیہ سبھا میں 5 منٹ میں پاس ہو گیا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی میں آئین کی تشکیل کے لیے بحث 1946 میں شروع ہوئی اور 166 دن تک جاری رہی۔ مثالی طور پر ہمیں پرائیویٹ ممبر بلوں کی سماعت اور ووٹنگ کے قابل بنانے کے لیے میکانزم قائم کرنا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.