پرمیشور لال سینی کے خلاف پونےدو لاکھ ووٹوں سے جیت حاصل کرنے کے بعد سماجوادی رکن پارلیمنٹ نے نامہ نگاروں سے کہامیں وندے ماترم کو فالو نہیں کرتا ہوں۔یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے
اس سے پہلے بھی ڈاکٹر برق رکن پارلیمنٹ رہتے ہوئے سال 2013 میں بھی متنازعہ بیان دے کر سرخیوں میں رہے تھے جب انہوں نے پارلیمنٹ میں وندے ماترم کے وقت واک آؤٹ کردیا تھا حالانکہ اس وجہ سے انہیں چوطرفہ مخالفت جھیلنی پڑی تھی۔
سماجوادی رکن پارلیمنٹ سے نامہ نگاروں نے سوال کیا تھا کہ وہ حلف لیتے وقت تو وندے ماترم گائیں گے،جس کے جواب میں ڈاکٹر برق نے وندے ماترم نہ گانے کی اپنی بات دہرائی۔انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ مغربی اترپردیش کے مرادآباد ڈیویژن کے حق میں گیا ہے۔مرادآباد ڈیویژن سے بی جےپی ہار گئی ہے۔لوک سبھا انتخابات میں مغربی اترپردیش کے بیدار عوام نے متحد ہوکر اتحاد کو قبول کیا ہے۔یہ صرف اترپردیش ہی نہیں بلکہ پورے ملک کےلئے مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنبھل میں ریلوے سہولیات کے مسئلے کو پہلے کی طرح پھر سے لوک سبھا میں اٹھایا جائےگا۔مضبوط اپوزیشن کے طورپر اہم کردار ادا کیا جائےگا اور مغربی اترپردیش میں ترقی کے مسئلوں کو اٹھانےکےلئے پھرسے آواز بلند کی جائےگی۔
'پارلیمنٹ میں وندے ماترم نہیں گائیں گے' - LS Polls
اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کے نومنتخب رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق لوک سبھا میں داخل ہونےسے پہلے ہی تنازعات کے شکار ہوگئے ہیں۔
پرمیشور لال سینی کے خلاف پونےدو لاکھ ووٹوں سے جیت حاصل کرنے کے بعد سماجوادی رکن پارلیمنٹ نے نامہ نگاروں سے کہامیں وندے ماترم کو فالو نہیں کرتا ہوں۔یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے
اس سے پہلے بھی ڈاکٹر برق رکن پارلیمنٹ رہتے ہوئے سال 2013 میں بھی متنازعہ بیان دے کر سرخیوں میں رہے تھے جب انہوں نے پارلیمنٹ میں وندے ماترم کے وقت واک آؤٹ کردیا تھا حالانکہ اس وجہ سے انہیں چوطرفہ مخالفت جھیلنی پڑی تھی۔
سماجوادی رکن پارلیمنٹ سے نامہ نگاروں نے سوال کیا تھا کہ وہ حلف لیتے وقت تو وندے ماترم گائیں گے،جس کے جواب میں ڈاکٹر برق نے وندے ماترم نہ گانے کی اپنی بات دہرائی۔انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ مغربی اترپردیش کے مرادآباد ڈیویژن کے حق میں گیا ہے۔مرادآباد ڈیویژن سے بی جےپی ہار گئی ہے۔لوک سبھا انتخابات میں مغربی اترپردیش کے بیدار عوام نے متحد ہوکر اتحاد کو قبول کیا ہے۔یہ صرف اترپردیش ہی نہیں بلکہ پورے ملک کےلئے مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنبھل میں ریلوے سہولیات کے مسئلے کو پہلے کی طرح پھر سے لوک سبھا میں اٹھایا جائےگا۔مضبوط اپوزیشن کے طورپر اہم کردار ادا کیا جائےگا اور مغربی اترپردیش میں ترقی کے مسئلوں کو اٹھانےکےلئے پھرسے آواز بلند کی جائےگی۔