ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے گنگوہ بلاک کے تحت آنے والے ڈھائی گاؤں میں پنڈت دین دیال اپادھیائے گورنمنٹ ماڈل انٹر کالج کا قیام کیا گیا ہے۔ یہاں 6 سے 12 ویں جماعت تک طلبا و طالبات کو تعلیم دی جاتی ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ سات جماعت تک چلنے والے اس کالج میں ابھی تک ایک بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔
اس ماڈل کالج میں صرف پرنسپل کی تقرری عمل میں آئی ہے۔
غور طلب ہے کہ جب اس کالج کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تو اس گاؤں کے ہی نہیں بلکہ اس علاقے کے لوگوں کو تعلیم کے تئیں ایک امید قائم ہوئی تھی۔
والدین کو امید تھی کہ اب ان کے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے دور دراز کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔
مگر اب علاقے کے عوام کی امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔
کروڑوں روپے خرچ کرکے حکومت نے کالج کو تیار کرا دیا، اور بچوں نے کالج میں داخلے بھی لے لیے مگر ان کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے حکومت کی جانب سے ابھی تک کسی بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔
حد تو یہ ہے کہ اسکول کی صفائی ستھرائی کے لیے بھی کسی ملازم کو نہیں رکھا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کالج کے قیام کو دو برس ہو گئے۔
گزشتہ برس بھی اس کالج کو ایک ریٹائرڈ ٹیچر نے ہی ایک معاہدے کے تحت چلایا تھا۔
گاؤں کے باشندوں کے مطابق پہلے سال ہی تقریبا 250 بچوں نے داخلہ لیا، مگر یہاں پر اساتذہ کی تقرری نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ یہاں سے دور دراز کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے۔
واضح رہے کہ فی الوقت تقریباً 137 طلبہ اس اسکول میں ہیں، مگر اساتذہ کے نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل خطرے میں ہے۔
اب بچوں کے والدین بھی اپنے بچوں کو یہاں سے دور بھیجنے کے لیے مجبور ہیں۔
لاکھوں کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود صفائی نہ ہونے کی وجہ سے 2 برس کے اندر ہی کالج کی عمارت خستہ حالی کی شکار ہو گئی ہے۔