ETV Bharat / state

کیا حکومت تعلیم کے لیے واقعی سنجیدہ ہے؟ - Uttar pradesh

مرکزی و ریاستی حکومتیں ملک میں تعلیمی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے آئے دن بیانات جاری کرتی رہتی ہیں اور اپنے سیاسی دائرے کو وسیع کرنے اور لوگوں کی اپنی پارٹی کی طرف راغب کرنے میں کامیابی حاصل کرتی ہیں۔

کیا حکومت تعلیم کے لیے واقعی سنجیدہ ہے؟
author img

By

Published : Jul 13, 2019, 12:18 AM IST

ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے گنگوہ بلاک کے تحت آنے والے ڈھائی گاؤں میں پنڈت دین دیال اپادھیائے گورنمنٹ ماڈل انٹر کالج کا قیام کیا گیا ہے۔ یہاں 6 سے 12 ویں جماعت تک طلبا و طالبات کو تعلیم دی جاتی ہے۔

کیا حکومت تعلیم کے لیے واقعی سنجیدہ ہے؟

حیرت کی بات ہے کہ سات جماعت تک چلنے والے اس کالج میں ابھی تک ایک بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔

اس ماڈل کالج میں صرف پرنسپل کی تقرری عمل میں آئی ہے۔

غور طلب ہے کہ جب اس کالج کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تو اس گاؤں کے ہی نہیں بلکہ اس علاقے کے لوگوں کو تعلیم کے تئیں ایک امید قائم ہوئی تھی۔

والدین کو امید تھی کہ اب ان کے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے دور دراز کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔

مگر اب علاقے کے عوام کی امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔

کروڑوں روپے خرچ کرکے حکومت نے کالج کو تیار کرا دیا، اور بچوں نے کالج میں داخلے بھی لے لیے مگر ان کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے حکومت کی جانب سے ابھی تک کسی بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔

حد تو یہ ہے کہ اسکول کی صفائی ستھرائی کے لیے بھی کسی ملازم کو نہیں رکھا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کالج کے قیام کو دو برس ہو گئے۔

گزشتہ برس بھی اس کالج کو ایک ریٹائرڈ ٹیچر نے ہی ایک معاہدے کے تحت چلایا تھا۔

گاؤں کے باشندوں کے مطابق پہلے سال ہی تقریبا 250 بچوں نے داخلہ لیا، مگر یہاں پر اساتذہ کی تقرری نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ یہاں سے دور دراز کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے۔

واضح رہے کہ فی الوقت تقریباً 137 طلبہ اس اسکول میں ہیں، مگر اساتذہ کے نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل خطرے میں ہے۔

اب بچوں کے والدین بھی اپنے بچوں کو یہاں سے دور بھیجنے کے لیے مجبور ہیں۔

لاکھوں کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود صفائی نہ ہونے کی وجہ سے 2 برس کے اندر ہی کالج کی عمارت خستہ حالی کی شکار ہو گئی ہے۔

ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے گنگوہ بلاک کے تحت آنے والے ڈھائی گاؤں میں پنڈت دین دیال اپادھیائے گورنمنٹ ماڈل انٹر کالج کا قیام کیا گیا ہے۔ یہاں 6 سے 12 ویں جماعت تک طلبا و طالبات کو تعلیم دی جاتی ہے۔

کیا حکومت تعلیم کے لیے واقعی سنجیدہ ہے؟

حیرت کی بات ہے کہ سات جماعت تک چلنے والے اس کالج میں ابھی تک ایک بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔

اس ماڈل کالج میں صرف پرنسپل کی تقرری عمل میں آئی ہے۔

غور طلب ہے کہ جب اس کالج کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تو اس گاؤں کے ہی نہیں بلکہ اس علاقے کے لوگوں کو تعلیم کے تئیں ایک امید قائم ہوئی تھی۔

والدین کو امید تھی کہ اب ان کے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے دور دراز کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔

مگر اب علاقے کے عوام کی امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔

کروڑوں روپے خرچ کرکے حکومت نے کالج کو تیار کرا دیا، اور بچوں نے کالج میں داخلے بھی لے لیے مگر ان کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے حکومت کی جانب سے ابھی تک کسی بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔

حد تو یہ ہے کہ اسکول کی صفائی ستھرائی کے لیے بھی کسی ملازم کو نہیں رکھا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کالج کے قیام کو دو برس ہو گئے۔

گزشتہ برس بھی اس کالج کو ایک ریٹائرڈ ٹیچر نے ہی ایک معاہدے کے تحت چلایا تھا۔

گاؤں کے باشندوں کے مطابق پہلے سال ہی تقریبا 250 بچوں نے داخلہ لیا، مگر یہاں پر اساتذہ کی تقرری نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ یہاں سے دور دراز کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے۔

واضح رہے کہ فی الوقت تقریباً 137 طلبہ اس اسکول میں ہیں، مگر اساتذہ کے نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل خطرے میں ہے۔

اب بچوں کے والدین بھی اپنے بچوں کو یہاں سے دور بھیجنے کے لیے مجبور ہیں۔

لاکھوں کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود صفائی نہ ہونے کی وجہ سے 2 برس کے اندر ہی کالج کی عمارت خستہ حالی کی شکار ہو گئی ہے۔

Intro:اینکر

سہارنپور۔ دیوبند

سہارنپور ضلع کے گنگوہ بلاک کے تحت آنے والے ڈھائی کی گاؤں میں پنڈت دین دیال اپادھیائے گورمنٹ ماڈل انٹر کالج کا قیام کیا گیا ہے، جو درجہ 6 سے 12  ویں تک ہے، لیکن 7 درجات چلنے والے اس کالج میں ابھی تک ایک بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی ہے،


Body:صرف کالج میں پرنسپل کی تقرری ابھی تک عمل میں آئی ہے، جب اس کالج کا قیام عمل میں تو اس گاؤ ں کے ساتھ ساتھ آس پاس کے علاقوں میں بھی تعلیم کے تئیں ایک امید پیدا ہوئی تھی، لوگو ں کو امید تھی کہ اب ان کے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے دور نہیں جانا پڑے گا، گاؤں میں ہی ان کے بچوں کو اچھی تعلیم حاصل ہوسکے گی، مگر اب علاقے کے عوام کی امیدیں ختم ہوتی نظر آرہی ہیں، کروڑوں روپیہ خرچ کرکے حکومت نے کالج کو تیار کرادیا، اور بچوں نے اپنے داخلے بھی کالج میں اچھی تعلیم حاصل کرنے کے لئے لے لئے ، مگر ان کو تعلیم دینے کے لئے حکومت کی جانب سے ابھی تک کسی بھی ٹیچر کی تقرری نہیں کی ہے، یہاں تک کہ اسکول کی صفائی ستھرائی کے لئے بھی کسی چپراسی تک کا نظم نہیں کیا گیا ہے، 2 سال اس کالج کو چلتے ہوئے ہوگئے ہیں، گذشتہ سال بھی اس کالج کو ایک ریٹائرڈ ٹیچر نے ہی ٹینڈر کے بیس پر چلایا تھا، اور اب بھی صرف ایک ٹیچر کی تقرری اس اسکول میں کی گئی ہے، گاؤں کے باشندوں کے مطابق کالج کو دیکھتے ہوئے تقریبا 250 بچوں نے پہلے سال ہی یہاں پر داخلہ لیا تھا، مگر یہاں پر ٹیچروں کی تقرری نہ ہونے پر بہت سے طلبہ یہاں سے دور دراز کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے ہیں، فی الوقت بھی تقریبا 137 کے آس پاس طلبہ اس اسکول میں ہیں، مگر ٹیچر نہ ہونے کے سبب طلبہ کا مستقبل خراب ہورہاہے، اب بچوں کے والدین بھی اپنے بچوں کو یہاں سے دوسرے اسکولوں میں بھیجنے کے لئے مجبور ہورہے ہیں، لاکھوں کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود بھی 2 سال کے اندر صاف صفائی نہ ہونے کے سبب کالج کی بلڈنگ خستہ نظر آنے لگی ہے، 


Conclusion:بائٹ 1پرنسپل ریچا رانا


بائٹ 2 شوشل کمار گاؤ ں کا باشندہ


بائٹ 3 وجے پال گاؤ ں کا باشندہ


رپورٹ تسلیم قریشی سہارنپور

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.