آل انڈیا تنظیم علماء اسلام کے جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے طے ہوا تھا کہ جو فیصلہ آئےگا، سب کو منظور ہوگا۔ لہزا اس فیصلہ پر سوال اُٹھانا مناسب نہیں ہے۔
بابری مسجد-رام جنم بھومی اراضی تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد حیدر آباد کے رُکن پارلیمان اسد الدین اُویسی کے ساتھ ساتھ دیگر کئی دانشوروں اور علماوں نے اس کیس کو لے کر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
وہیں مولانا شہاب الدین کا کہنا ہے کہ بابری مسجد پر بولنے کا حق صرف ان کو ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے بابری مسجد رام جنم بھومی کیس پر انصاف کی لڑائی لڑ رہے تھے۔
اس معاملے میں سُپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مختلف رائے عامہ سامنے آ رہی ہیں۔ کچھ لوگ اس فیصلہ کا استقبال کر رہے ہیں تو ایسا بھی ایک بڑا طبقہ ہے جو اس فیصلے سے متّفق نہیں ہیں۔
مولانا شہاب الدین رَضوی کا کہنا ہے کہ چونکہ 'ہم لوگ ایک جمہوری ملک کے باشندے ہیں، لہذا یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ جمہوری ملک کی سپریم کورٹ یا عدالت عظمٰی جو فیصلہ دیتی ہے، اُسے ہمیں منظور کرنا چاہیے'۔
مولانا شہاب الدین رَضوی نے حیدر آباد کے رُکن پارلیمان اور اے آی ایم آئ ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی کی بیان بازی پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
انکا کہنا ہے 'اُویسی مسلسل بیان بازی کرکے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بابری مسجد-رام جنم بھومی اراضی تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنا تھا، وہ آ چکا ہے۔ دہلی میں مسلم تنظیموں نے ایک میٹنگ کرکے اس بات پر اتفاقِ رائے ظاہر کی تھی کہ عدالت عظمیٰ کا جو فیصلہ ہوگا، وہ سبھی کو منظور ہوگا'۔
انھوں نے کہا 'اسد الدین کو یہ مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اتر پردیش کا مسلمان بیدار اور ذہین ہے اسے سمجھانے کی کوشش نہ کریں۔ وہ حیدر آباد کے رُکن پارلیمان ہیں، لہذا وہ صرف وہاں کے لوگوں کے مسائل کی بات کریں تو زیادہ مناسب ہے'۔