پہلی مرتبہ انتخابی میدان میں اُترنے والی ثمن طاہر نے روزگار کو انتخابی مدعا بنایا ہے۔
تمام سیاسی جماعتوں نے بریلی اور آنولہ پارلیمانی نشست کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان کر دیا ہے۔ لیکن سیکولرازم کا دم بھرنے والی تمام سیاسی جماعتوں میں سے کسی بھی پارٹی نے مسلم چہرے کو اپنا امیدوار نہیں بنایا ہے۔
لیکن پرگتی شیل سماجوادی پارٹی نے بریلی پارلیمانی حلقہ سے ثمن طاہر کو اپنا امیدوار بناکر ایک مسلم چہرہ کے امیدواری کو برقرار رکھا ہے۔
واضح رہے کہ ایم بے اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انتخابی میدان میں قدم رکھنے والی ثمن طاہر نے بے روزگاری کو اپنا مدعا بناکر روزگار کے نئے ذرائع پیدا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کے بعد ثمن طاہر نے کہا کہ وہ جھوٹے وعدے کے ساتھ نہیں بلکہ نیک ارادے لیکر انتخابی میدان میں قسمت آزمانے آئی ہیں۔
اس دوران انھوں نے بی جے پی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'بی جے پی نے سب سے زیادہ روزگار کے متعلق فریب کیا ہے کیونکہ بی جے پی نے اپنے گزشتہ انتخابی منشور میں ہر برس 2 کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن سب سے زیادہ انہیں کی حکومت میں لوگ بے روزگار ہو گئے۔
ثمن طاہر کی والدہ اور موجودہ چیئرپرسن نگر پالیکا نواب گنج شہلا طاہر نے کہا کہ ثمن گھر میں سیاسی ماحول دیکھ کر بڑی ہوئی ہے. اب اُس کے ذہن میں بھی سیاسی میدان میں آکر عوام کی کی خدمت کرنے کا جذبہ ہے۔