لکھنئو: امیر الدولہ پبلک لائبریری میں مجموعی کتابوں کی تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار ہے جنہیں لکھنؤ اسمارٹ سٹی نے ڈیجیٹل کرنے کا عزم کیا تھا۔ 80 ہزار پیج اسکین، کمپیوٹر لیب، وائی فائی سہولت ڈیجیٹل کیٹلاگ، کتابوں میں ڈیجیٹل کارڈ، جیسے متعدد سہولتیں فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا لیکن انتظامیہ کی سست روی اور غیر معیاری کام کی وجہ سے لائبریری میں پڑھنے والے طلبا کو سہولت میسر نہیں ہے۔ Amirudaula Public Library
ای ٹی وی بھارت نے امیر الدولہ پبلک لائبریری میں پڑھنے والے امتیاز سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ لائبریری میں کتابوں کے کیٹلاگ کی حالت انتہائی ابتر ہے کتابیں بے ترتیبی سے رکھی ہوئی ہیں۔ نئی کتابوں کا مجموعہ کم ہے۔ قدیم نصاب کے اعتبار سے یہاں کتاب موجود ہیں تاہم جدید نصاب پر کوئی توجہ نہیں۔ لائبریری میں کمپیوٹر لیب ہے لیکن پڑھنے والوں کی وہاں تک رسائی ناممکن ہے۔ کمپیوٹر لیب میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے۔ مجموعی طور پر جدید تکنیک سے لیس کے حوالے سے لائبریری میں اب تک کوئی خاص سہولیات نہیں دی گئی ہے۔
راشی نے بتایا کہ لائبریری کی اے سی خراب ہے پنکھے انتہائی خستہ حال میں چل رہے ہیں اور نیچر کرسی میز کی بھی حالت ٹھیک نہیں ہے دوسری بار بجٹ منظور ہوا ہے اس اعتبار سے اگر جدید تکنیک سے لیس کی بات کی جائے تو لائبریری میں جدید تکنیک کے نام پر کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔ ای ٹی وی بھارت کو لائبریری کے ملازم نے بتایا کہ لائبریری کو اگرچہ ڈیجیٹل کیا جارہا ہے تاہم جو اصل کتابیں ہیں ان کو ڈمپ کر دیا جارہا ہے جس سے لائبریری ایک بڑا سرمایہ کھو رہی ہے۔ Amirudaula Public Library
سینئر لائبریرین ہریش نے بتایا کہ اگست 2020 میں لائبریری کو جدید تکنیک سے لیس کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اسی دور سے کام بھی شروع ہوگیا تھا اور سست روی کی اہم وجہ کورونا وبا ہے جس کی وجہ سے اب تک کہ چالیس فیصد ہی کام مکمل ہوپایا ہے دوسرے بجٹ کی منظوری ہو چکی ہے امید ہے کہ بجٹ آتے ہی ساٹھ فیصد کام کو مکمل کر لیا جائے گا۔ Only 40 precent of digitization Work
واضح رہے کہ امیر الدولہ لائبریری کی بنیاد 1868 میں اودھ ریاست میں شامل محمودآباد کے راجہ نواب علی خان کے ولی عہد امیر حسن خان نے رکھی تھی ان کے والد کے انتقال کے بعد امیر حسن کو امیرالدولہ کے خطاب سے نوازا گیا۔ 1907 میں یہ لائبریری لکھنؤ کی لال بارادری منتقل ہوئی 1910 میں چھوٹی چھتر منزل میں عوامی لائبریری کے نام سے معروف ہوئی۔ 6مارچ 1926 کو سر ہر کورٹ بٹلر نے قیصر باغ میں دوبارہ اس لائبریری کا سنگ بنیاد رکھا جہاں آج بھی یہ اپنی شان کے ساتھ موجود ہے۔Amirudaula Public Library
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے سبب امیر الدولہ لائبریری میں بچوں کا کمرہ بند