کانپور میں 100 سے زائد مدارس و مکاتب ہیں جو بچوں کو دینی تعلیم دے رہے ہیں۔
کورو نا وائرس کے خوف کی وجہ سے ملک میں 24 مارچ کو جب لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تو مدارس کی تعلیم بھی معطل ہوگئی، جس کی وجہ سے طلبا کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہو گیا۔
لاک ڈاؤن کے دوران اسکولز اور کالجز میں میں آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا مگر مدارس میں آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع نہیں ہو پایا، اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مدارس میں پڑھنے والے بچے زیادہ تر غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس لئے ان کے پاس اینڈرائڈ فون نہیں ہے، اسی طرح مدارس کے اساتذہ بھی آن لائن تعلیم دینے میں قاصر ہیں حالانکہ مدارس میں شوال کے مہینے میں چھٹیاں رہتی ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران شوال کا مہینہ گزرنے کی وجہ سے مدارس کے منتظمین نے بھی آن لائن پڑھائی پر کوئی خاص زور نہیں دیا۔
مدارس کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان کو اپنے ذرائع سے یہ یقین تھا کہ لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد اسکولز، کالجز اور مدارس کھل جائیں گے لیکن کورونا وائرس وبا کے پھیلنے اور بڑھنے سے ابھی بھی تعلیمی سلسلہ معطل ہے۔
علمائے کرام کا یہ بھی ماننا ہے کہ آن لائن تعلیم سے مدارس کے بچوں کو پڑھانے میں زیادہ دشواریاں ہیں کیونکہ قرآن کریم اور فقہ و حدیث کی تعلیم دینے کے لیے بہ نفس نفیس طلبا کا استاد کے سامنے ہونا ضروری ہوتا ہے۔
اسی طرح سے قرآن کریم کا حفظ کرنے کے لیے بھی ضروری ہے کہ شاگرد اپنے استاذ کے سامنے پورے مخارج اور تجوید کے ساتھ قرآن کریم کو حفظ کریں۔ قرآن کریم کے مخارج کی ادائیگی استاد کی نگرانی میں ہی ہو سکتی ہے۔
اساتذہ کا یہ بھی ماننا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران جو تعلیم کا نقصان ہوا ہے۔ مدارس کھلنے کے بعد اس نقصان کو ہر ممکن کوشش کر کے پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی جدوجہد میں شاید مدارس ابھی جولائی اگست تک نہ کھل سکیں، ایسی صورت میں مدارس کے بچوں کو سب سے زیادہ تعلیمی نقصان کو اٹھانا پڑے گا۔