ریاست اتر پردیش میں محرم کے پیش نظر کورونا انفیکشن کو دیکھتے ہوئے صوبے کے ڈی جی پی کی جانب سے جو ہدایات جاری کی گئی ہے اس پر شیعہ اور سنی علماء کی جانب سے ناراضگی دیکھی جا رہی ہے اور اس طرح کے فرمان کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔
شیعہ اور سنی ملّی تنظیموں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ محرم الحرام میں مجالس اور جلوسوں کے انعقاد کو لیکر اب سنی اور شیعہ فرقے میں کسی طرح کے تنازعہ کا کوئی معاملہ نہیں رہا ہے اور گزشتہ سالوں میں بھی اس موقع پر کسی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
ایسے میں ان معاملات کو گائیڈ لائن کی آڑ میں منظر عام پر لاکر نئے تنازعہ کو اپیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو صوبے کے امن و امان کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
محرم کے حوالے سے ڈی جی پی کے سرکلر پر شیعہ مکتبہ فکر رہنماؤں کا سخت اعتراض
اتر پردیش میں جس طرح سے محرم کو لیکر ڈی جی پی آفس سے جو ہدایات جاری کی گئی ہے وہ یقینی طور پر صوبے کے نظم و نسق کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس لئے حکومت کو ایسے آفس کی جانب سے جاری بیان کو جلد تبدیلی کر سماجک بیان جاری کرنا ہوگا، اسی وقت صوبے کے ماحول کو خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔