اترپردیش کے بنیادی تعلیم محکمہ میں جاری 69 ہزار اساتذہ کی بحالی میں سرکاری ملازمین کی جانب سے ریزرویشن قوانین کو نظر انداز کرنے کو لے کر آج بھیم آرمی کے رہنما چندر شیکھر کی قیادت او بی سی کے سیکڑوں امیدوار لکھنؤ کے ایکو گارڈن میں مظاہرہ کررہے ہیں۔
بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر 12 بجے کے قریب احتجاجی مقام پر پہنچے۔ جہاں سے انہوں نے ریاستی حکومت کو دو بجے تک کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ریزرویشن کے تعلق سے اپنا فیصلہ لے، ورنہ لکھنؤ میں پہلی بار ایسی تحریک ہوگی۔ جسے لکھنؤ یاد رکھے گا۔
اس دوران میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر نے کہا کہ عدالت پر اب ان کا اعتماد کم ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں صرف ایک نظریہ کے لوگ اپنی بالادستی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں سماعت بھی ٹھیک سے نہیں ہورہی ہے۔ دلت کو صرف گمراہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے کچھ بھی کرے لیکن آج ہم اپنے حقوق لیے بغیر یہاں سے واپس نہیں جائیں گے۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ 69 ہزار ٹیچرز کی بحالی میں سرکاری ملازمین کی جانب سے ریزرویشن کے قوانین کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے احتجاجیوں نے قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات، حکومت ہند میں 69000 اساتذہ بھرتی کے سلسلے میں ریزرویشن بے ضابطگیوں کے حوالے سے شکایت درج کروائی تھی۔ جس کے بعد کمیشن نے کئی بار محکمہ تعلیم کے افسران کو طلب کیا اور اپنی عبوری رپورٹ 29 اپریل کو بنیادی تعلیم کے محکمہ کو بھیجی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ریزرویشن کٹ آف 67.11 کے مطابق او بی سی کوٹے میں 18598 کی جگہ صرف 2637 او بی سی امیدوار ہیں۔
مزید پڑھیں:کسان بہادری سے ڈٹا ہے اور حکومت کو ان کی بات سننی پڑے گی: راہل
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ بنیادی تعلیم کا محکمہ قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی رپورٹ کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے، چنانچہ 29 جون 2021 سے دلت پسماندہ امیدوار لکھنؤ ایس سی ای آر ٹی نشاط گنج پر مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست بھر سے سینکڑوں نوجوان مظاہرے میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں۔ اس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ سے ایکو گارڈن علاقے میں ہائی الرٹ جاری کردی ہے۔