نرسز کا کہنا ہے کہ تین برس قبل آؤٹ سورسنگ کے ذریعے ہسپتال میں تقرری کے وقت ان سے کہا گیا تھا کہ یہ تقرریاں عارضی ہیں۔
ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں جے این ایم کے زمرے میں شامل کیا جائے اور ان کی ملازمت کو مستقل کیا جائے۔
نرسوں نے بتایا کہ ہماری تقرری آوٹ سورسنگ کی بنیاد پر کی گئی ہے جبکہ ہمیں کسی بھی وقت ملازمت سے نکالا جاسکتا ہیں اور ہر وقت ہمارے سروں پر تلوار لٹکی رہتی ہے۔ جس کے باعث ہمارا کام متاثر ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ تین برس قبل میرٹھ کے پیارے لال ہسپتال میں 100 سے زائد نرسز آؤٹ سورسنگ کے ذریعے رکھی گئیں تھیں۔ اسی طرح اتر پردیش کے 50 اضلاع میں نرسوں کی تقرری ہوئی تھی لیکن اب پوری ریاست کے تقریباً 5 ہزار نرسز کی ملازمت خطرے میں ہیں۔