نوئیڈا: ممبئی سے آئے معروف سماجی کارکن اسماعیل باٹلی والا نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ سب کچھ قربان کر کے آزادی حاصل کرنے والوں نے 1955 میں این آر سی قانون بنایا تھا جو کہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن آج تک تمام حکومتوں نے عوام کو یہ حق نہیں دیا بلکہ بار بار ترمیم کرکے اسے زہریلا بناتے رہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے ہی لوگوں کو گمراہ کر کے ڈراتی رہیں اور گندی سیاست کرتی رہیں۔ ریاست اتر پردیش کے نوئیڈا میں سماجی کارکن اسماعل باٹلی والا نے کہا کہ ان کی ٹیم نے آزادی پسندوں کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے این آر سی کا مسودہ ملک کے سامنے پیش کیا ہے، جو زہریلے اور گندے سیاسی خوف کا خاتمہ کرے گا۔ ملک بھر میں باہمی بھائی چارے کو ذہنی، فکری، نظریاتی اور جذباتی طور پر فروغ ملے گا۔ ملک کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھے گا۔
گزشتہ 09.01.2023 کو این آر سی کا مسودہ تیار کرنے والی ٹیم کے ممبران نے اسماعیل باٹلی والا کی سربراہی میں اسے ملک کے شہریوں اور ان تمام معززین کے سامنے پیش کرتے ہوئے قوم کو وقف کیا۔ اس مسودے کو صدر،سپریم کورٹ، تمام لوک سبھا ممبران، تمام راجیہ سبھا ممبران، حکومت ہند کے تمام وزراء، تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، تمام گورنرز کو بھیجا گیا اور پریس کے ذریعہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کو دیا گیا۔ ممبئی میں ہونے والی کانفرنس اور این آر سی کا مسودہ کل 827 لوگوں کو پوسٹ کیا گیا ہے۔
اسماعیل باٹلی والا کا کہنا ہے کہ جس طرح ایک چڑیا تنکا جوڑ جوڑ کر گھونسلہ بناتی ہے۔ٹھیک اسی طرح ہم نے اپنی طرف سے ایک قدم اٹھا کر اپنا فرض پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔آپ اس مسودے کے بارے میں مزید سننے اور سمجھنے کی توقع کر سکتے ہیں۔ اس مسودے کو خود پڑھیں اور فیصلہ کریں کہ یہ صحیح ہے یا غلط؟۔
یہ بھی پڑھیں:International Epilepsy Day مرگی کے بین الاقوامی دن پر میڈیکل افسران کا تربیتی پروگرام
بطور 'ہندوستانی شہری' ہم اپیل کرتے ہیں کہ حکومت ہند ہمارے ذریعہ بنائے گئے NRC کے مسودے کو پورے ملک میں نافذ کرے، ہمارے مسودے کی خاصیت یہ ہے کہ اس مسودے کے نفاذ سے کسی ایک ہندوستانی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ آسام این آر سی فیکٹ فائنڈنگ کے سیکھ کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہم نے یہ مسودہ تیار کیا ہے تاکہ ملک بھر میں لوگوں کے درمیان اٹھنے والی آوازوں کو آگے لے کر اسے قوم کے نام وقف کیا جا سکے۔ آسام میں جس طرح سے شہری انتظامیی بدانتظامی کا شکار ہوئے ہیں اس کے مدنظر این آر سی ہندوستانی شہریوں کے لئے ایک بڑی مصیبت کی طرح نظر آرہا ہے۔ اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں اٹھ رہی تھیں اور حکومت کے سامنے ایک بڑا سوال کھڑا ہو گیا تھا کہ پورے ملک میں این آر سی کو کیسے نافذ کیا جائے؟