ETV Bharat / state

AMU Alumni کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہ کرنے سے ناراض ہوئے سینیئر الومنائی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 18, 2023, 8:33 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ٹیچنگ اسٹاف کلب میں مستقل وائس چانسلر سے متعلق منعقدہ مشترکہ اجلاس میں پاس قرارداد کی نکل کارگزار وائس چانسلر کو دینے سے یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم کے روکنے سے کہا سنی ہوئی، نعرے بازی کی گئی۔سابق رکن راجیہ سبھا محمد ادیب نے کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہیں کرنے پر ان کو چپراسی کے لائق بھی نہیں بتایا۔

کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہیں کرنے سے ناراض سینیئر الومنائی
کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہیں کرنے سے ناراض سینیئر الومنائی

کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہیں کرنے سے ناراض سینیئر الومنائی

علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے۔اس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق حاصل ہے لیکن گزشتہ 18 ماہ سے مستقل وائس چانسلر کی غیر موجودگی سے اب یہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا اب یہ حق یونیورسٹی کے پاس نہیں رہا ؟ کیا اب یونیورسٹی کا اگلا وائس چانسلر سرچ کمیٹی سے بانے گا۔

جس کے خلاف گزشتہ تقریبا دو ماہ سے یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ پریس کانفرنس، احتجاجی مارچ، صدر جمہوریہ اور اے ایم یو انتظامیہ کے نام میمورنڈم اور دھرنا دے کر موجودہ انتظامیہ سے جلد سے جلد مستقل وائس کی تقرری کا طریقہ کار شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اسی ضمن میں ایک ہفتے قبل اساتذہ کے اعلان کے بعد ٹیچنگ اسٹاف کلب میں ایک خصوصی مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں ٹیچرس ایسوسی ایشن، طلباء قدیم کی تنظیم کے سابق عہدیداران، طلباء یونین کے سابق عہدیداران، اے ایم یو ایگزکیٹو ممبران اور کورٹ کے اراکین نے شرکت کرکے ایک قرارداد منظور کیا ہے۔

منصور قرارداد کی ایک نکل جب یہ ٹیچرس اسٹاف کلب سے پرو وائس چانسلر لاج دینے گئے تو وہاں پر موجود یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم نے انہیں روکا جس کے دوران پراکٹوریئل ٹیم کے ساتھ نوک جھونک بھی ہوئی تقرری ایک گھنٹے تک زبردست بحث اور نعرے بازی کی گئی جس میں طلباء نے بھی شرکت کی۔ منصور قرارداد میں مستقل وائس چانسلر کے لئے 30 ستمبر 2023 تک ایگزیکٹو کونسل کی میٹنگ اور 15 اکتوبر 2023 تک کورٹ کی میٹنگ کرکے مستقل وائس چانسلر کے لئے تین نام منتخب کرنے صدر جمہوریہ کے پاس ان میں سے کسی کی نامزدگی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بھیجنے کی بات کہیں گئی ہے باصورت دیگر یوم سر سید (17 اکتوبر) کو جشن یوم سر سید کی جگہ بین الاقوامی سطح پر "یوم اے ایم یو بچاؤ" منایا جائے گا۔

مشترکہ اجلاس میں ملک بھر سے آئے طلباء قدیم اور طلباء یونین کے سابق عہدیداران سمیت دیگر دانشوران نے شرکت کی اور مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے عمل کو شروع نہ کرنے کو حکومت کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا اور کہا گیا کہ یہ سب کچھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔

منصور قرارداد کی نکل کو کارگزار وائس چانسلر کو دینے کے لئے سابق رکن راجیہ سبھا اور طلباء یونین کے سابق صدر محمد ادیب، سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور طلباء یونین کے سابق سیکریٹری زیڈ کے فیضان، طلبا یونین کے سابق صدر عبدالبصیر خاں، اترپردیش کے سابق وزیر و طلباء لیڈر رہے ڈاکٹر مسعود احمد، طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر آعظم بیگ، ٹیچرس ایسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد خالد، سیکریٹری ڈاکٹر عبید اے صدیقی سمیت تمام عہداران اموٹا موجود رہے۔ وہیں کورٹ کے اراکین اور طلباء کے نمائندگان بھی موجود تھے اور سبھی کا کہنا تھا کہ نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے تقریباً 18 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اس وقت میں مستقل وائس چانسلر کا پینل تک نہ بن سکا اور ملک کے مختلف مقامات سے سینیئر الومنائی یہاں مشترکہ اجلاس میں منصور قرارداد کی نکل کارگزار وائس چانسلر کو دینے آئے ہیں تو ہمسے ملنا نہیں چاہتے ہے جو نہایت شرمناک بات ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر و سابق رکن راجیہ سبھا، اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد خالد اور ایگزیکٹو کونسل کے رکن ڈاکٹر مراد احمد نے کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہیں کرنے پر سخت الفاظوں میں مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا۔ موقع پر موجود محمد ادیب نے بتایا موجودہ کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اپنے آپ کو اس عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے کا پرو وائس چانسلر اور کارگزار وائس چانسلر بتاتے ہیں یہ تو کسی لکچرر اور چپراسی کے لائق بھی نہیں ہے کیونکہ ان کو اتنی بھی تمیز نہیں ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں سے سینیئر طلباء آئے ہوئے ہیں جن کی عمر ان سے زیادہ ہے باوجود اس کے دروازہ بند کردیا اور ملنے کے لئے تیار نہیں ہے جس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے یونیورسٹی میں تاناشاہی چل رہی ہے۔

محمد ادیب نے موجودہ کارگزار وائس پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا وہ سابق وائس چانسلر طارق منصور جو بی جے پی کے قومی نائب صدر ہیں کے اشارے پر کام کررہے ہیں۔ اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر نے بھی موجودہ کارگزار وائس چانسلر کے اس رویہ کو تاناشاہی بتایا اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یونیورسٹی کے حق میں ملک کے مختلف علاقوں سے آئے سینیئر الومنائی جس میں سابق رکن پارلیمنٹ، سابق صدر طلباء یونین اور اعلی عہدوں پر فائز عہدیداران یہاں آئے ہوئے جن کے سامنے کارگزار وائس چانسلر کسی لائق نہیں ہے۔ ان کے اس غیر زمہدران اور غیر اخلاقی رویہ نے آج علیگ برادری کو مایوس کیا ہے، ناراض کیا ہے۔

پرو وائس چانسلر لاج کے سامنے ملاقات کی کوشش کے دوران کارگزار وائس چانسلر اور موقع پر موجود پراکٹوریئل ٹیم کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی جس میں طلباء بھی شریک رہے۔آخر میں الومنائی نے لاج کے دیوسر پر منصور قرارداد کو چسپا کردیا تھا جس کے دوران پراکٹوریئل ٹیم اور سینیئر الومنائی کے درمیاں ڈھکا مکی کے ساتھ چھڑپ بھی ہوئی اور نعرے بازی بھی کی گئی۔

واضح رہے 2 اپریل 2023 میں پروفیسر طارق منصور کے استعفیٰ کے بعد سے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز وائس چانسلر کی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن نہایت ہی افسوسناک بلکہ شرمناک پہلو یہ ہے کہ تقریباً پانچ ماہ گزرنے کے بعد بھی پروفیسر گلریز کی جانب سے مستقل وی سی کے پینل کی تشکیل کے لیے کوئی پیش رفت یا ہلکی سی کوشش تک نظر نہیں آئی اور اس حوالے سے کوئی سنجیدگی کا اظہا ر کیے بغیر اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛AMU اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں؟ الومنائی کا مشترکہ اجلاس

مشترکہ اجلاس میں خصوصی طور پر جو لوگ موجود رہے ان میں پروفیسر ایم یو ربانی، پروفیسر حافظ محمد الیاس، پروفیسر امان اللہ خاں، پروفیسر رضوان خاں، پروفیسر عبدالقیوم، پروفیسر ابو سفیاں اصلاحی، پروفیسر بخاری، پروفیسر رضاء اللہ خاں، پروفیسر آفتاب عالم، پروفیسر محمد سجاد، ڈاکٹر اشرف متین، ڈاکٹر مصورعلی، ڈاکٹر مراد احمد خاں، ڈاکٹر ارشد باری، سید ندیم احمد، صہیب علی، سابق طلباء یونین کے صدر سلمان امتیاز، عامر منٹو، حمزہ سفیان، سلمان غوری، عمران جلالی، فرید مرزا وغیرہ موجود رہے۔

کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہیں کرنے سے ناراض سینیئر الومنائی

علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے۔اس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق حاصل ہے لیکن گزشتہ 18 ماہ سے مستقل وائس چانسلر کی غیر موجودگی سے اب یہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا اب یہ حق یونیورسٹی کے پاس نہیں رہا ؟ کیا اب یونیورسٹی کا اگلا وائس چانسلر سرچ کمیٹی سے بانے گا۔

جس کے خلاف گزشتہ تقریبا دو ماہ سے یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ پریس کانفرنس، احتجاجی مارچ، صدر جمہوریہ اور اے ایم یو انتظامیہ کے نام میمورنڈم اور دھرنا دے کر موجودہ انتظامیہ سے جلد سے جلد مستقل وائس کی تقرری کا طریقہ کار شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اسی ضمن میں ایک ہفتے قبل اساتذہ کے اعلان کے بعد ٹیچنگ اسٹاف کلب میں ایک خصوصی مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں ٹیچرس ایسوسی ایشن، طلباء قدیم کی تنظیم کے سابق عہدیداران، طلباء یونین کے سابق عہدیداران، اے ایم یو ایگزکیٹو ممبران اور کورٹ کے اراکین نے شرکت کرکے ایک قرارداد منظور کیا ہے۔

منصور قرارداد کی ایک نکل جب یہ ٹیچرس اسٹاف کلب سے پرو وائس چانسلر لاج دینے گئے تو وہاں پر موجود یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم نے انہیں روکا جس کے دوران پراکٹوریئل ٹیم کے ساتھ نوک جھونک بھی ہوئی تقرری ایک گھنٹے تک زبردست بحث اور نعرے بازی کی گئی جس میں طلباء نے بھی شرکت کی۔ منصور قرارداد میں مستقل وائس چانسلر کے لئے 30 ستمبر 2023 تک ایگزیکٹو کونسل کی میٹنگ اور 15 اکتوبر 2023 تک کورٹ کی میٹنگ کرکے مستقل وائس چانسلر کے لئے تین نام منتخب کرنے صدر جمہوریہ کے پاس ان میں سے کسی کی نامزدگی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بھیجنے کی بات کہیں گئی ہے باصورت دیگر یوم سر سید (17 اکتوبر) کو جشن یوم سر سید کی جگہ بین الاقوامی سطح پر "یوم اے ایم یو بچاؤ" منایا جائے گا۔

مشترکہ اجلاس میں ملک بھر سے آئے طلباء قدیم اور طلباء یونین کے سابق عہدیداران سمیت دیگر دانشوران نے شرکت کی اور مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے عمل کو شروع نہ کرنے کو حکومت کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا اور کہا گیا کہ یہ سب کچھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔

منصور قرارداد کی نکل کو کارگزار وائس چانسلر کو دینے کے لئے سابق رکن راجیہ سبھا اور طلباء یونین کے سابق صدر محمد ادیب، سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور طلباء یونین کے سابق سیکریٹری زیڈ کے فیضان، طلبا یونین کے سابق صدر عبدالبصیر خاں، اترپردیش کے سابق وزیر و طلباء لیڈر رہے ڈاکٹر مسعود احمد، طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر آعظم بیگ، ٹیچرس ایسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد خالد، سیکریٹری ڈاکٹر عبید اے صدیقی سمیت تمام عہداران اموٹا موجود رہے۔ وہیں کورٹ کے اراکین اور طلباء کے نمائندگان بھی موجود تھے اور سبھی کا کہنا تھا کہ نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے تقریباً 18 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اس وقت میں مستقل وائس چانسلر کا پینل تک نہ بن سکا اور ملک کے مختلف مقامات سے سینیئر الومنائی یہاں مشترکہ اجلاس میں منصور قرارداد کی نکل کارگزار وائس چانسلر کو دینے آئے ہیں تو ہمسے ملنا نہیں چاہتے ہے جو نہایت شرمناک بات ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر و سابق رکن راجیہ سبھا، اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد خالد اور ایگزیکٹو کونسل کے رکن ڈاکٹر مراد احمد نے کارگزار وائس چانسلر کے ملاقات نہیں کرنے پر سخت الفاظوں میں مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا۔ موقع پر موجود محمد ادیب نے بتایا موجودہ کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اپنے آپ کو اس عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے کا پرو وائس چانسلر اور کارگزار وائس چانسلر بتاتے ہیں یہ تو کسی لکچرر اور چپراسی کے لائق بھی نہیں ہے کیونکہ ان کو اتنی بھی تمیز نہیں ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں سے سینیئر طلباء آئے ہوئے ہیں جن کی عمر ان سے زیادہ ہے باوجود اس کے دروازہ بند کردیا اور ملنے کے لئے تیار نہیں ہے جس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے یونیورسٹی میں تاناشاہی چل رہی ہے۔

محمد ادیب نے موجودہ کارگزار وائس پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا وہ سابق وائس چانسلر طارق منصور جو بی جے پی کے قومی نائب صدر ہیں کے اشارے پر کام کررہے ہیں۔ اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر نے بھی موجودہ کارگزار وائس چانسلر کے اس رویہ کو تاناشاہی بتایا اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یونیورسٹی کے حق میں ملک کے مختلف علاقوں سے آئے سینیئر الومنائی جس میں سابق رکن پارلیمنٹ، سابق صدر طلباء یونین اور اعلی عہدوں پر فائز عہدیداران یہاں آئے ہوئے جن کے سامنے کارگزار وائس چانسلر کسی لائق نہیں ہے۔ ان کے اس غیر زمہدران اور غیر اخلاقی رویہ نے آج علیگ برادری کو مایوس کیا ہے، ناراض کیا ہے۔

پرو وائس چانسلر لاج کے سامنے ملاقات کی کوشش کے دوران کارگزار وائس چانسلر اور موقع پر موجود پراکٹوریئل ٹیم کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی جس میں طلباء بھی شریک رہے۔آخر میں الومنائی نے لاج کے دیوسر پر منصور قرارداد کو چسپا کردیا تھا جس کے دوران پراکٹوریئل ٹیم اور سینیئر الومنائی کے درمیاں ڈھکا مکی کے ساتھ چھڑپ بھی ہوئی اور نعرے بازی بھی کی گئی۔

واضح رہے 2 اپریل 2023 میں پروفیسر طارق منصور کے استعفیٰ کے بعد سے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز وائس چانسلر کی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن نہایت ہی افسوسناک بلکہ شرمناک پہلو یہ ہے کہ تقریباً پانچ ماہ گزرنے کے بعد بھی پروفیسر گلریز کی جانب سے مستقل وی سی کے پینل کی تشکیل کے لیے کوئی پیش رفت یا ہلکی سی کوشش تک نظر نہیں آئی اور اس حوالے سے کوئی سنجیدگی کا اظہا ر کیے بغیر اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛AMU اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں؟ الومنائی کا مشترکہ اجلاس

مشترکہ اجلاس میں خصوصی طور پر جو لوگ موجود رہے ان میں پروفیسر ایم یو ربانی، پروفیسر حافظ محمد الیاس، پروفیسر امان اللہ خاں، پروفیسر رضوان خاں، پروفیسر عبدالقیوم، پروفیسر ابو سفیاں اصلاحی، پروفیسر بخاری، پروفیسر رضاء اللہ خاں، پروفیسر آفتاب عالم، پروفیسر محمد سجاد، ڈاکٹر اشرف متین، ڈاکٹر مصورعلی، ڈاکٹر مراد احمد خاں، ڈاکٹر ارشد باری، سید ندیم احمد، صہیب علی، سابق طلباء یونین کے صدر سلمان امتیاز، عامر منٹو، حمزہ سفیان، سلمان غوری، عمران جلالی، فرید مرزا وغیرہ موجود رہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.