اپنوں کی شفقت سے محروم اور معاشرتی مظالم کا شکار لاوارث اور گمشدہ افراد نوئیڈا کے ضلع ہسپتال کے وارڈ میں کورونا دور میں داخل کئے گئے جو نہیں جانتے کہ وہ کہاں کے رہنے والے ہیں۔
ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو پتہ تو دور اپنا نام بھی بتانے سے قاصر ہیں۔ پچھلے چار پانچ ماہ سے ہسپتال انتظامیہ تذبذب کا شکار ہے کہ یہاں داخل لوگوں کا کیا کرنا ہے۔ ان لوگوں کی ذہنی حالت کو دیکھ کر انہیں ہسپتال سے بھی بے دخل نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی آشرم یا ادارہ کورونا دور میں ان کو اپنانے کے لئے تیار نہیں ہے۔
ضلع ہسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ویر بہادر ڈھاکہ کا کہنا ہے کہ کورونا کے دوران قریب 12 ایسے لوگوں کو مختلف ذرائع سے داخل کرایا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ کو زخمی ہونے کی وجہ سے پولیس نے داخل کرایا اور کچھ کو لاوارث حالت میں بخار یا کسی بیماری کی وجہ سے یہاں کے ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنا نام اور شہر کا نام بھی بتاتے ہیں لیکن وہ اپنا پتہ صحیح طور پر بتانے سے قاصر ہیں۔ ان میں تقریبا چار افراد ایسے ہیں جو اپنا نام بھی نہیں جانتے۔ ایسی صورت میں ہسپتال انتظامیہ کو کیا کرنا چاہئے؟
انہوں نے بتایا کہ ان میں سے کوئی بھی کورونا مثبت نہیں ہے۔ یہاں داخل چار ذہنی مریضوں کو آگرہ کے مینٹل ہسپتال بھیج دیا گیا تھا، لیکن انہوں نے انہیں وہاں داخل کرنے سے انکار کردیا اور واپس بھیج دیا۔ ان لوگوں کی وجہ سے دوسرے ضرورت مند مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب انہیں جسمانی طور پر کسی بھی طرح کے علاج کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف ذہنی علاج کی ضرورت ہے جو کسی بڑے ذہنی اسپتال میں ہی ملے گا۔
اپنوں کے ٹھکرائے افراد کے بارے میں ضلع مینٹل ہیلتھ پروگرام کی ماہر نفسیات ڈاکٹر نیرا جائسوال کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ جائیداد کے تنازعہ کی وجہ سے اپنے خاص کو ٹھکرا دیتے ہیں۔ ان میں ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جو کسی بھی طرح سے ذہنی طور پر کمزور ہیں۔ کچھ لوگ اپنے پیاروں کو جائداد کے لئے دور دراز شہروں میں چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ ذہنی مریض ہونے پر بھی انہیں گھر سے نکال دیتے ہیں۔ کچھ لاپتہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے دونوں پیروں کی ہڈیوں کے ٹوٹ جانے کی صورت میں سہرسہ کا رہائشی انعام الدین کو یہاں داخل کرایا تھا۔ انعام الدین اپنا نام اور شہر بتانے کے قابل ہیں لیکن انہیں پورا پتہ معلوم نہیں ہے۔ اسی طرح سیکر سے تعلق رکھنے والا نعیم الدین بھی ہے۔ اگرچہ نعیم کے بارے میں کچھ معلومات موصول ہوئی ہیں، لیکن اسی بنا پر سیکر پولیس سے رابطہ کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح پونم اہلیہ مکھن سنگھ دھنورا امروہ کی رہائشی ہیں۔ پونم اپنا پورا پتہ نہیں بتا پا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں چار مریض ایسے ہیں جو اپنا نام تک نہیں جانتے ہیں۔ اسپتال میں داخل ہونے والے ان تمام لوگوں کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ ان لوگوں پر کسی بھی قسم کی کاؤنسلنگ بھی کام نہیں کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں داخل چار مریض اپنے نام بتانے سے قاصر ہیں۔کوششیں جاری ہیں۔ ڈاکٹر ڈاکٹر نیرا جائسوال نے کہا کہ وہ ان لوگوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے مستقل کوشش کر رہی ہیں۔ وہ لوگ جن کے نام اور شہر کے نام معلوم ہیں وہ علاقے کے پولیس افسران اور تھانہ میں فون پر رابطہ کر رہے ہیں، لیکن کوئی خاص کامیابی نہیں مل سکی۔ ایک شخص کو بھیجنے میں کامیابی ملی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک شخص کا پتہ ٹھکانہ مل گیا اور اسے وہاں کی پولیس لے گئی۔ سیکر میں نعیم الدین کے لاپتہ ہونے کے بارے میں ایک رپورٹ درج کروائی تھی۔ نوئیڈا سے اطلاع ملنے پر وہاں کی پولیس اسے یہاں سے لے گئی ہے۔