لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی کے صدر ستیش مہانا موجودہ دنوں میں الگ الگ میدان میں کامیابی حاصل کرنے والے پہلے اراکین اسمبلی سے میٹنگ کر ان سے مشورہ کر رہے ہیں۔ کچھ دن قبل ڈاکٹرز اور اراکین اسمبلی کی علیحدہ میٹنگ کی گئی جب کہ قانون اور لاء گریجویٹ اراکین اسمبلی سے علیحدہ میٹنگ کی گئی ان سے ریاست کی فلاح و بہبود کے لیے مشورہ لیا گیا وہیں اراکین اسمبلی نے بھی اپنی پریشانیوں سے اسمبلی صدر کو وقف کرایا ہے۔ No discussion about Minority in 2 UP Assembly Sessions
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسمبلی کی دو کارروائی مکمل ہوچکی ہے لیکن ریاست کی دوسری بڑی آبادی اقلیتوں کے سلسلے میں کوئی بھی بات نہیں کی گئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما و تیسری بار کے رکن اسمبلی شاہد منظور نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج اسمبلی کے صدر ستیش مہانا نے لاء گریجویٹ اراکین اسمبلی کی میٹنگ طلب کی تھی جس میں ہم بھی شامل تھے۔ اس دوران متعدد باتیں سامنے آئیں جس میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ کسی کے ساتھ ذات پات مذہب یا سیاسی جماعت کی وجہ سے امتیازی سلوک نہ ہونے پائے چونکہ گزشتہ دنوں اس نوعیت کی کئی واردات سامنے آئی ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو اسمبلی سیشن کی کارروائی لیکن ریاست کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے کوئی بھی سودمند بات نہیں ہوسکی جو کارروائی مہینوں چلتی تھی اب وہ کارروائی دو دن تین دن میں ختم ہوجاتی ہے انہوں نے مزید کہا جب ریاست میں کسی بھی طبقہ کی ترقی یا مسائل پر بات چیت نہیں ہورہی ہے تو اقلیتی طبقہ کے حوالے سے کیا امید کی جائے اس کے باوجود اسمبلی صدر لو اقلیتوں کے موجودہ حالات سے باور کرایا ہے۔
انہوں نے اشارے میں کہا امتیازی سلوک کی ایک زندہ مثال سامنے ہے کہ مسلم رکن اسمبلی کی رکنیت کو منسوخ کرنا ہوا تو آنا فانا لیٹر جاری ہوا جس میں غلطیاں بھی سامنے آئی لیکن دوسرے طبقہ کے رکن اسمبلی کے حوالے سے شکایت کرنے پر بھی فوری کارروائی نہیں کئی گئی۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ میٹنگ کئی پالیسی کے بارے میں تفصیلی گفتگو ہوئی امید ہے کہ آنے والے سیشن میں بات چیت ہوگی۔