این اے آئی کی خصوصی عدالت، لکھنؤ نے یو اے (پی) ایکٹ 1967 کی دفع 18، 19 اور 38 کے تحت آئی پی سی کی دفع 120 بی کے تحت دونوں مضامین میں نثار احمد ولد غلام مصطفیٰ شیخ اور نشاد احمد بٹ ولد عبدالسبحان بٹ، کشتواڑ کے رہنے والے ہیں، اُن کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔
این آئی اے کے ترجمان کے مطابق اصل معاملہ پی ایس اے ٹی ایس لکھنؤ میں ایف آئی آر نمبر 06/2018 تاریخ 12/09/2018 کے تحت کنز نہ دکھائے خلاف قمرالزماں اور دیگر کے خلاف یو اے پی ایکٹ 1967 کی دفعہ 13، 20 اور 38 کے تحت درج کیا گیا تھا۔ ان پر یہ دفعات اتر پردیش اور ملک کے دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کے واردات کو انجام دینے کے لیے سازش کی تھی۔
قومی تفتیشی ایجنسی نے 24/09/2018 کو آر سی-02/2018/این آئی اے- لکھنؤ میں اس کیس کو دوبارہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی تھی۔ اس سے پہلے این آئی اے نے قمر الزمان اور فرار ملزم اسامہ بن جاوید کے خلاف 11/03/2019 کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ حالانکہ اسامہ بن جاوید 28/09/2019 کو سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارا گیا تھا۔
این آئی اے نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ حزب المجاہدین کا اسامہ بن جاوید جو بعد میں مارا گیا تھا، اس نے دونوں ملزمین نثار احمد شیخ اور نشاد احمد بٹ کو پناہ دی تھی اور ان کی مدد بھی کی تھی۔
نثار احمد شیخ، اسامہ بن جاوید اور اور حزب المجاہدین کے دیگر عسکریت پسندوں کے لیے لیے محفوظ آمد و رفت کا بندوبست کرتا تھا۔ جبکہ ملزم نشاد احمد بٹ، اسامہ بن جاوید اور دیگر حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور رسد کی فراہمی یقینی بناتا تھا۔ انہوں نے حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرانے کے لیے اپنے ہی گھر میں ایک الگ ٹھکانہ تعمیر کرایا تھا۔
لکھنو: این آئی اے نے حزب المجاہدین کے دو کارکنان کے خلاف چارج شیٹ دائر کی - urdu news
قومی تفتیشی ایجنسی (این اے آئی) نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ نثار احمد شیخ اور نشاد احمد بٹ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ ان دونوں کا تعلق کشتواڑ سے ہے۔
این اے آئی کی خصوصی عدالت، لکھنؤ نے یو اے (پی) ایکٹ 1967 کی دفع 18، 19 اور 38 کے تحت آئی پی سی کی دفع 120 بی کے تحت دونوں مضامین میں نثار احمد ولد غلام مصطفیٰ شیخ اور نشاد احمد بٹ ولد عبدالسبحان بٹ، کشتواڑ کے رہنے والے ہیں، اُن کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔
این آئی اے کے ترجمان کے مطابق اصل معاملہ پی ایس اے ٹی ایس لکھنؤ میں ایف آئی آر نمبر 06/2018 تاریخ 12/09/2018 کے تحت کنز نہ دکھائے خلاف قمرالزماں اور دیگر کے خلاف یو اے پی ایکٹ 1967 کی دفعہ 13، 20 اور 38 کے تحت درج کیا گیا تھا۔ ان پر یہ دفعات اتر پردیش اور ملک کے دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کے واردات کو انجام دینے کے لیے سازش کی تھی۔
قومی تفتیشی ایجنسی نے 24/09/2018 کو آر سی-02/2018/این آئی اے- لکھنؤ میں اس کیس کو دوبارہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی تھی۔ اس سے پہلے این آئی اے نے قمر الزمان اور فرار ملزم اسامہ بن جاوید کے خلاف 11/03/2019 کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ حالانکہ اسامہ بن جاوید 28/09/2019 کو سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارا گیا تھا۔
این آئی اے نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ حزب المجاہدین کا اسامہ بن جاوید جو بعد میں مارا گیا تھا، اس نے دونوں ملزمین نثار احمد شیخ اور نشاد احمد بٹ کو پناہ دی تھی اور ان کی مدد بھی کی تھی۔
نثار احمد شیخ، اسامہ بن جاوید اور اور حزب المجاہدین کے دیگر عسکریت پسندوں کے لیے لیے محفوظ آمد و رفت کا بندوبست کرتا تھا۔ جبکہ ملزم نشاد احمد بٹ، اسامہ بن جاوید اور دیگر حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور رسد کی فراہمی یقینی بناتا تھا۔ انہوں نے حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرانے کے لیے اپنے ہی گھر میں ایک الگ ٹھکانہ تعمیر کرایا تھا۔