دیوبند کے کچھ علما کا کہنا ہے کہ نئے سال کا جشن منانا خرافات کے علاوہ کچھ نہیں ہے، یہ جشن نہ تو ہندوستان کی تہذیب کا حصہ ہے اور نہ ہی مذہب اسلام میں اس کی کوئی گنجائش ہے۔
جامعہ فاطمة الزہرہ اینگلو عربک دیوبند کے مہتمم مولانا لطف الرحمن صادق قاسمی نے کہا کہ نئے سال کا جشن منانا ہندوستان کی تہذیب اور یہاں کی روایات کے بالکل خلاف ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ہندوستانی تہذیب میں اس کی کوئی جگہ نہیں اور نہ ہی ہندوستان میں پہلے اس طرح کے جشن منائے جاتے تھے، بلکہ یہ تو انگریزوں کی روش ہے، لہٰذا انگریزوں کے نقش قدم پر چلنا ہمارے لئے صحیح نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے سال کا جشن، یوم پیدائش کا جشن یا اسی طرح کے دیگر جشن جو لوگ مناتے ہیں وہ خرافات کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔
انہوں نے اس سلسلہ میں جاری کئے گئے دارالعلوم دیوبند کی فتوے کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ یہ خرافاتی عمل ہے،جس کے لئے اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور ہم اس کے سراسر مخالف ہیں۔
دارالعلوم حسینہ دیوبند کے استاذ مفتی طارق عثمانی نے کہاکہ نئے سال کا جشن اسلام ہی نہیں بلکہ ہماری ہندوستانی تہذیب کے بھی خلاف ہے، یہ انگریزوں کی ایجاد ہے اور ہندوستان میں ابھی چند سال سے اس قسم کے جشن نے زور پکڑا ہے، یہ نہ تو ہندوستان کی تہذیب کا حصہ ہے اور نہ ہی یہاں کی روایت ہے۔
انہوں نے کہاکہ مذہب اسلام کے تو یہ ویسے ہی خلاف ہے یہ جشن، کیوں مذہب اسلام ہر اس عمل کی مخالفت کرتاہے جس سے نہ تو دنیاوی فائدہ ہو اور نہ ہی دینی فائد ہو،اس قسم کے جشن کا منانا صر ف اپنے روپیہ کو ضائع کرکے خرافات میں شامل ہونا ہے جس کی مذہب اسلام میںکوئی گنجائش نہیں ہے۔