میرٹھ شہر کی ڈیری سے متعلق الہٰ آباد ہائی کورٹ کے نئے فیصلے نے اس سے جڑے لوگوں کو تذبذب میں مبتلا کر دیا ہے۔
میرٹھ شہر میں تقریباً 2200 دودھ کی ڈیریاں ہیں جس میں ہزاروں مویشی پل رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ شہر کے بیشتر نالے ڈیری میں رہنے والے جانوروں کے گوبر سے بند ہوجاتے ہیں اور کالونیوں میں رہنے والے افراد اس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں بارش میں گھروں میں گوبر چلا جاتا ہے ایسے میں طرح طرح کی بیماریوں سے لوگ جوجھ رہے ہیں۔
ضلع انتظامیہ نے مویشیوں کو شہر سے باہر لے جانے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ 20 جون تک سبھی مویشیوں کو شہر سے باہر کردیا جائے گا، اگر کوئی بھی شہر میں مویشی رکھے گا تو اس کے مویشی ضبط کر لیے جائیں گے۔
مویشی پالنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ کیٹل کالونی کے لیے جگہ کا انتظام کرے۔ ہمیں کوئی پریشانی نہیں، ہم انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے لیکن نہ جانوروں کے حفاظت کا کوئی انتظام ہے نہ زمین دی گئی اور بجلی اور پانی کا انتظام ہے ایسے میں اگر مویشیوں کو شہر سے باہر لے جانے میں جان و مال کا خوف ہے اور شہر کے لاکھوں لوگوں کی روزگار اس سے وابستہ ہے۔ ہم تو ہر طرف سے نقصان میں ہیں۔
ایک دن میں لاکھوں لیٹر دودھ کی پیداوار کرتے ہیں۔ شہر سے باہر لے جانے پر دودھ کی پیداوار میں بھاری کمی آسکتی ہے کیونکہ سہولت نہ ہونے کہ وجہ سے جانوروں کو سلاٹر ہاؤس میں بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
دوسری اہم وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ شہر سے باہر دودھ کی ڈیری کرنے پر دودھ میں ملاوٹ کا بازار گرم ہوجائے گا اور خالص دودھ ملنا مشکل ہوگا۔
فی الحال ڈیری مالکان کو دودھ کے کاروبار کو متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور وہ ضلع انتظامیہ کی ناقص تیاریوں پر بھی تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ کیٹل کالونی تیار کرائے ہمیں باہر جانے میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن بغیر کسی انتظامات کے شہر سے باہر جانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔