آگرہ میں موجود تمام سیاحتی مقامات کورونا انفیکشن کی وجہ سے بند ہیں، جبکہ بھارتی آثار قدیمہ اور ضلع انتظامیہ نے انلاک-4 میں تاج محل اور آگرہ قلعہ کے علاوہ تمام سیاحتی مقامات کو کھولنے کی ہدایت دی ہے۔
واضح رہے کہ آج سے سارے سیاحوں کے لیے سیاحتی مقامات سوائے تاج محل اور آگرہ قلعہ کے کھول دیے جائیں گے۔
اے ایس آئی کے ذریعہ کووڈ۔19 کے رہنما اصولوں اور معیاری آپریٹنگ پروسیڈر (ایس او پی) کے مطابق ایک دن میں دو ہزار سیاحوں کو ان کے پرکشش مقامات میں داخلہ دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ان سیاحتی مقامات پر انہیں سیاحوں کو اندر جانے کی اجازت ہوگی، جو غیر متاثر ہوں گے، تاہم وہاں پر بھی سماجی دوری سمیت دیگر تمام رہنما ہدایات پر عمل کیا جائے گا۔
ایس او پی کی نے کہا کہ سیاحتی مقامات میں داخلے کے لیے محکمہ کی ویب سائٹ پر جاکر ٹکٹز کی بکنگ کرنی ہوگی، کیونکہ ان مقامات کی سیر کے لیے تمام ٹکٹ کھڑکی بند ہوں گی۔
خیال رہے کہ انلاک۔4 میں ضلع انتظامیہ کی ہدایت پر فتح پور سیکری، مہتاب باغ، سکندرا، اعتمادالدولہ اور مریم مقبرہ کو کھولا جارہا ہے، جس کے لیے ایس او پی تیار کی گئی ہے، اور سیاح اسی کی بنیاد پر سیاحتی مقامات میں داخل ہوسکیں گے۔
اے ایس آئی نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں، تمام سیاحتی مقامات میں جسمانی فاصلے پر عمل کرنے کے لیے گولے بنائے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تھرمل سکریننگ بھی کی جائے گی۔ اور ہر سیاح کا داخلہ رجسٹر میں درج ہوگا، تاہم ماسک لازمی ہوگا۔
سیاحت کے لیے آئے سریش جادھو نے بتایا کہ وہ پورے اہل خانہ کے ساتھ ممبئی سے تاج محل دیکھنے آئے ہیں، لیکن یہاں تاج محل آگرہ قلعہ اور دیگر سیاحتی مقامات بند ہیں، اسی وجہ سے وہ اور ان کے اہل خانہ مایوس ہیں، کیوں کہ اب تاج محل دیکھے بغیر ہی یہاں سے جانا ہے۔
آٹو ڈرائیور ناصر عباس نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے آگرہ کے تمام سیاحتی مقامات بند ہیں۔ اب آگرہ قلعہ اور تاج محل کے علاوہ دوسری سیاحتی مقامات کھل رہے ہیں، جس کی وجہ سے اب کچھ امید بندھی ہےکہ اب سیاح آئیں گے اور کچھ کمائی بھی ہوگی۔
واضح رہے کہ تاج محل، آگرہ قلعہ، فتح پور سیکری اور دیگر سیاحتی کو 17 مارچ سنہ 2020 سے ہی کورونا وائرس کے انفیکشن اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ انلاک-1، انلاک-2، انلاک-3 اور انلاک-4 میں آگرہ فورٹ اور تاج محل بند ہیں، جس کی وجہ سے آگرہ کی سیاحتی صنعت کو بے انتہا نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور پانچ لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔