ETV Bharat / state

'نئی تعلیمی پالیسی سے اردو زبان کو خطرہ نہیں'

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے بتایا کہ نئی ایجوکیشن پالیسی پر دانشور طبقہ غور و فکر کر رہا ہے۔ ویبینار ہو رہے ہیں اور اس کے صحیح اور غلط نتائج کے بارے میں بھی غور و فکر کیا جارہا ہے۔

author img

By

Published : Sep 18, 2020, 9:47 PM IST

Updated : Sep 18, 2020, 10:51 PM IST

the new education policy does not threaten the urdu language says professor aftab ahmad afaqi
بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی

مرکزی حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی تشکیل دیا، جس کے بعد مختلف دانشور اس پر گفتگو کر رہے ہیں اور اچھے برے نتائج پر غور و فکر کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اردو داں طبقے میں خدشات ہیں کہ کیا اردو کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا یا اردو زبان کی فروغ و اشاعت میں سوتیلا سلوک ہوگا۔ ان خدشات کو اس وجہ سے بھی تقویت ملتی ہے کیونکہ نئی تعلیمی پالیسی میں اردو کا ذکر شاز و نادر ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی سے اردو زبان کو خطرہ نہیں

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے بتایا کہ نئی ایجوکیشن پالیسی پر دانشور طبقہ غور و فکر کر رہا ہے۔ ویبنار ہو رہے ہیں اور اس کے صحیح اور غلط نتائج کے بارے میں بھی غور و فکر کیا جارہا ہے۔ ایسے میں اُردو داں طبقہ کے ذہن میں سوال ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں اردو کا ذکر شاز و نادر ہے۔ ایسے میں کیا اردو کے ساتھ ناروا سلوک کیا جائے گا۔ اردو زبان کو خاطر خواہ جگہ نہیں مل پائی ہے؟

پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں تین زبانوں کا ترجیحی طور پر ذکر کیا گیا ہے جس میں فارسی سنسکرت اور پالی ہے۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ بھارت کی تہذیب و ثقافت کا بڑا حصہ ان زبانوں میں محفوظ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس زبان کا ترجیحی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

the new education policy does not threaten the urdu language says professor aftab ahmad afaqi
بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی

انہوں نے کہا کہ اگر نئی تعلیمی پالیسی میں اردو زبان کا ذکر شاذ و نادر ہے تو ہندی کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اردو کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی سے اردو زبان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ قدیم تعلیمی نظام میں جو سہ لثانی فارمولا تھا وہ فارمولا نئی تعلیمی پالیسی میں بھی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ہر طالب علم کو اپنے مادری زبان میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جن لوگوں کی مادری زبان اردو ہے وہ اردو زبان میں تعلیم حاصل کریں گے۔ جن کی مادری زبان ہندی ہے وہ ہندی زبان میں تعلیم حاصل کریں گے۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اردو کے چاہنے والے کس قدر اردو کو بطور مادری زبان پڑھتے ہیں۔ یہ اردو داں طبقے کے لیے ایک اہم چیلنج ہے کہ اردو کے فروغ کے لیے اس کو بطور مادری زبان اپنے بچوں کو پڑھائیں۔

مرکزی حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی تشکیل دیا، جس کے بعد مختلف دانشور اس پر گفتگو کر رہے ہیں اور اچھے برے نتائج پر غور و فکر کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اردو داں طبقے میں خدشات ہیں کہ کیا اردو کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا یا اردو زبان کی فروغ و اشاعت میں سوتیلا سلوک ہوگا۔ ان خدشات کو اس وجہ سے بھی تقویت ملتی ہے کیونکہ نئی تعلیمی پالیسی میں اردو کا ذکر شاز و نادر ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی سے اردو زبان کو خطرہ نہیں

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے بتایا کہ نئی ایجوکیشن پالیسی پر دانشور طبقہ غور و فکر کر رہا ہے۔ ویبنار ہو رہے ہیں اور اس کے صحیح اور غلط نتائج کے بارے میں بھی غور و فکر کیا جارہا ہے۔ ایسے میں اُردو داں طبقہ کے ذہن میں سوال ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں اردو کا ذکر شاز و نادر ہے۔ ایسے میں کیا اردو کے ساتھ ناروا سلوک کیا جائے گا۔ اردو زبان کو خاطر خواہ جگہ نہیں مل پائی ہے؟

پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں تین زبانوں کا ترجیحی طور پر ذکر کیا گیا ہے جس میں فارسی سنسکرت اور پالی ہے۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ بھارت کی تہذیب و ثقافت کا بڑا حصہ ان زبانوں میں محفوظ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس زبان کا ترجیحی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

the new education policy does not threaten the urdu language says professor aftab ahmad afaqi
بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی

انہوں نے کہا کہ اگر نئی تعلیمی پالیسی میں اردو زبان کا ذکر شاذ و نادر ہے تو ہندی کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اردو کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی سے اردو زبان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ قدیم تعلیمی نظام میں جو سہ لثانی فارمولا تھا وہ فارمولا نئی تعلیمی پالیسی میں بھی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ہر طالب علم کو اپنے مادری زبان میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جن لوگوں کی مادری زبان اردو ہے وہ اردو زبان میں تعلیم حاصل کریں گے۔ جن کی مادری زبان ہندی ہے وہ ہندی زبان میں تعلیم حاصل کریں گے۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اردو کے چاہنے والے کس قدر اردو کو بطور مادری زبان پڑھتے ہیں۔ یہ اردو داں طبقے کے لیے ایک اہم چیلنج ہے کہ اردو کے فروغ کے لیے اس کو بطور مادری زبان اپنے بچوں کو پڑھائیں۔

Last Updated : Sep 18, 2020, 10:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.