علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سرسید اکیڈمی میں یک روزہ عالمی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کے بعد پروفیسر اخترالواسع نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی ترقی کا راز سیاست کے ساتھ ساتھ تعلیم کے حصول اور تجارت میں ہی مضمر ہے کیوں کہ تعلیم کے بغیر کسی چیز کے حصول کی توقع کرنا بے معنی ہے اور ایسا مانا جاتا ہے کہ 'تجارت کے دوران جس کے ہاتھ میں مَنڈی ہوتی ہے، اسی کے ہاتھ میں مُنڈی ہوتی ہے'۔
انہوں نے قوم کی استحکامت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ قوم جو سانحہ کربلا، سکوت بغداد، سنہ 1857 کی بغاوت اور سنہ 1947 کے بعد بھی زندہ رہی اس قوم کا آئندہ بھی کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتار چڑھاؤ تو آتے رہتے ہیں جس کے لیے ہم خود ہی ذمہ دار ہیں۔ واضح رہے کہ پروفیسر اخترالواسع مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر اور جامع ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سابق پروفیسر ہیں۔ ان کی نظر مذہب کے ساتھ ساتھ تعلیمی معاشرے سمیت سیاسی منظرنامے پر بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست کو مذہب سے علیٰحدہ رکھنا چاہیے۔ اس لیے کہ سیاست اور مذہب کا کوئی میل ہی نہیں، کیوں کہ سیاست لوگوں کو بانٹتی ہے اور مذہب لوگوں کو جوڑتا ہے۔ ساتھ ساتھ مذہب ہماری رہنمائی بھی کرتا ہے جبکہ سیاست نہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ سیاست کا میدان الگ بھی ہے اور محدود بھی۔ تاہم 2024 میں جمہوریت کا جو بھی جشن ہوگا اس وقت نتیجہ کے اعتبار سے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آخر کیا کرنا چاہیے؟۔