اترپردیش حکومت بھلے ہی 'رام راج' کی بات کرتی ہو لیکن یہاں مذہب کے نام پر نفرت کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یوپی کے اٹاوہ میں دانش نام کا ایک نوجوان جمنا ندی کے پاس گاؤں کے مندر میں مزدوری کر رہا تھا۔
دانش اینٹ بالو لوڈر گاڑی سے تین بار لایا، پہلے دو بار میں مندر انتظامیہ کے لوگ اچھے طریقے سے اس سے بات کیے لیکن جیسے ہی دانش تیسری بار سامان لایا اور پیسہ مانگا تو وہاں کے لوگوں نے اس سے نام پوچھا، جب نوجوان نے اپنا نام دانش بتایا تو اس کے ساتھ مسلمان ہونے کی بنیاد پر تشدد کیا گیا۔
مندر انتظامہ کا کہنا تھا کہ دانش نے موبائل چوری کیا ہے جبکہ نوجوان کو صرف مسلمان ہونے پر نام نہاد مذہبی ٹھیکیداروں نے رسیوں سے باندھ کر پائپ سے بری طرح مارا پیٹا۔ اٹاوہ پولیس کو جیسے ہی خبر لگی، موقع پر پہنچ کر مندر سے دو لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان میں سے ایک بی جے پی لیڈر بتایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
ماب لنچنگ: چوری کا الزام، نام پوچھ کر لوگوں نے پٹائی کی
اترپردیش میں مسلسل اس طرح کے معاملے میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس سے پہلے آصف نام کے ایک لڑکے کو صرف مندر سے پانی پینے پر بری طرح مارا گیا تھا اور اب اٹاوہ میں دانش نام سنتے ہی موبائل چوری کا الزام عائد کر کے دانش کے ساتھ تشدد کیا گیا۔