ETV Bharat / state

ایودھیا کیس: مسلم فریق اب کوئی بات چیت نہیں کرے گا - بابری ایودھیا ملکیت معاملہ

رام جنم بھومی - بابری مسجد کیس جسے عرف عام میں ایودھیا ملکیت معاملہ بھی کہا جاتا ہے پر جاری روزانہ سماعت کے دوران عدالت سے باہری مذاکرات کی راہ نکالنے کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایکشن کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اب اس مقدمے میں ہم اس اسٹیج پر ہیں جہاں کوئی بات چیت یا مذاکرات کی گنجائش نہیں بچی ہے۔

مسلم فریق اب کوئی بات چیت نہیں کرے گا
author img

By

Published : Sep 16, 2019, 6:13 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 8:44 PM IST


ڈاکٹر قاسم رسول نے مزید کہا کہ جب عدالت چاہتی تھی تو ہم نے ثالثی کی نہ صرف وکالت کی بلکہ اس میں تعاون بھی کیا، لیکن اب ہم کسی بھی طرح کی بات چیت کی گنجائش میں نہیں ہیں ۔

سنی وقف بورڈ کی جانب سے مذاکرات کی تائید کرنے کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قاسم نے کہا کہ ہماری جانب سے تقریبا 8 فریق ہیں، اگر ایک فریق بات چیت کرنا چاہتا ہے تو کرے، ہم نہیں کریں گے۔

مسلم فریق اب کوئی بات چیت نہیں کرے گا

یہاں اس بات کا ذکر کرتے چلیں کہ سپریم کورٹ میں ایودھیا کیس کی سماعت کے سترہویں دن سے مسلم فریق کی طرف سے بحث کا آغاز کیا گیا۔

مسلم فریق کی جانب سے پیش ہوئے ملک کے سرکردہ وکیل ڈاکٹر ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ 'مسلم فریق نے آج سے ہندو فریق کا جواب دینا شروع کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا تھا کہ گزشتہ 16 دنوں سے ہندو فریق کی جانب سے کئی دلائل رکھے گئے جس کا جواب دے رہے ہیں، جوابی بحث کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد ہم اپنے دلائل سامنے رکھ رہے ہیں'۔

انہوں نے بتایا: 'اس مقدمے میں اسلامی قانون اور ہندو قانون کے حوالے سے بحث ہوئی تھی، جس کے جواب میں ہم نے کہا کہ دونوں قانون کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ انگریزوں کے عہد کے قانون کو مدنظر رکھنا ہوگا۔'

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔


ڈاکٹر قاسم رسول نے مزید کہا کہ جب عدالت چاہتی تھی تو ہم نے ثالثی کی نہ صرف وکالت کی بلکہ اس میں تعاون بھی کیا، لیکن اب ہم کسی بھی طرح کی بات چیت کی گنجائش میں نہیں ہیں ۔

سنی وقف بورڈ کی جانب سے مذاکرات کی تائید کرنے کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قاسم نے کہا کہ ہماری جانب سے تقریبا 8 فریق ہیں، اگر ایک فریق بات چیت کرنا چاہتا ہے تو کرے، ہم نہیں کریں گے۔

مسلم فریق اب کوئی بات چیت نہیں کرے گا

یہاں اس بات کا ذکر کرتے چلیں کہ سپریم کورٹ میں ایودھیا کیس کی سماعت کے سترہویں دن سے مسلم فریق کی طرف سے بحث کا آغاز کیا گیا۔

مسلم فریق کی جانب سے پیش ہوئے ملک کے سرکردہ وکیل ڈاکٹر ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ 'مسلم فریق نے آج سے ہندو فریق کا جواب دینا شروع کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا تھا کہ گزشتہ 16 دنوں سے ہندو فریق کی جانب سے کئی دلائل رکھے گئے جس کا جواب دے رہے ہیں، جوابی بحث کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد ہم اپنے دلائل سامنے رکھ رہے ہیں'۔

انہوں نے بتایا: 'اس مقدمے میں اسلامی قانون اور ہندو قانون کے حوالے سے بحث ہوئی تھی، جس کے جواب میں ہم نے کہا کہ دونوں قانون کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ انگریزوں کے عہد کے قانون کو مدنظر رکھنا ہوگا۔'

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 8:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.