جنگ آزادی میں کھادی کسی ہتھیار سے کم نہیں تھا۔ عدم تعاون تحریک کے وقت غیر ملکی اشیاء کو چھوڑ کر کھادی اور دیسی چیزوں کے تئیں عوام کو بیدار کرنے میں اس دور کے مسلم رہنماؤں نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خیالات سے متفق ہوکر مسلم رہنماؤں نے کھادی اور دیہی صنعت کے فروغ کے لئے عوام کو بیدار کیا تھا۔بارہ بنکی میں گاندھی آشرم کے قیام کے 100 برس مکمل ہونے پر نکالے گئی آتم نربھر بھارت پیدل یاترا میں اس بات کی واضح طور پر تصدیق بھی ہوئی۔
پیدل مارچ کی تشہیری وین میں ان رہنماؤں کے خیالات کو دکھایا گیا ہے. جو اس وقت عوام کو بیدار کرنے کے لئے کہے گئے تھے. ان میں مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہرو کے ساتھ مولانا بوالکلام آزاد، مولولانا حسرت نعمانی، مولانا محمد علی جوہر اور خان عبدالغفار خاں کے خیالات کو واضح طور پر دکھایا گیا ہے. یہ تشہیری وین بارہ بنکی کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی لے جائی جارہی ہے۔
پیدل مارچ کے کنوینر راج ناتھ شرما کے مطابق جس وقت عدم تعاون تحریک کا آغاز ہوا تھا۔ اس وقت ملک میں کپڑے کی شدید قلت تھی۔
اس وقت عوام کو بیدار کرنے میں اس وقت کے رہنماؤں کے ساتھ مسلم رہنماؤں نے بھی کھادی اور دیہی صنعتوں کی ترقی کے تمام ممکنہ کوشش کی تھیں۔ حسرت موہانی کی بیوی نے علی گڑھ میں کھادی آشرم کا قیام کیا تھا۔