لکھنو: اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع مسلم مجلس کے ریاستی صدر ندیم صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر برس بابری مسجد کے یوم شہادت پر تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ آنے والی نسل اس کی تاریخ سے آگاہ رہے۔ Muslim Clerics And Intellectual Reaction On Demolition Of Babri Masjid انہوں نے کہا کہ اگرچہ عدالت نے فیصلہ دے دیا ہے تاہم عدالت نے سبھی ثبوت کو مانتے ہوئے مسجد کے حق میں فیصلہ نہیں دیا بلکہ آئین میں موجود کچھ دفعات کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے۔
ندیم صدیقی نے کہا کہ بھارت میں بابا ئے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد دوسرا سب سے بڑا دہشت گردانہ واقعہ بابری مسجد انہدام ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بابری مسجد کی جگہ دوسری زمین جو عدالت نے دی ہے وہ نہ قانونی اعتبار درست ہے اور نہ ہی شرعی اعتبار جائز ہے۔سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چئیرمین ظفر فاروقی بی جے پی سے متاثر ہیں۔ اس لئے انہوں نے اسے قبول کر لیا ہے۔ ہم اسے مسجد نہیں مانیں گے جبکہ تک بابری مسجد کی جگہ پر مسجد تعمیر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:Babri Masjid Demolition بابری مسجد انہدام کی 30 ویں برسی
مسلم مجلس کے پارلیمانی بورڈ کے چئیرمین توفیق جعفری نے کہا کہ ہم لوگوں کو اسی وقت احساس ہوگیا تھا کہ عدالت کا فیصلہ مسجد کے حق میں نہیں آئے گا جب ہندو تنظیم بھی کہنے لگیں کہ ہم عدالت کا فیصلہ مانیں گے کیونکہ اس قبل وہ عدالت کے فیصلے کو ماننے کے لئے تیار نہیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے بعد اب بھئ دیگر مساجد ہر دعوی کیا جارہا ہے جو قانونا غلط ہے۔اس موقع پر سماجی کارکن شیراز عالم ، زید احمد فاروقی ندیم صدیقی توفیق جعفری سمیت متعدد افراد شامل رہے۔Muslim Clerics And Intellectual Reaction On Demolition Of Babri Masjid