ETV Bharat / state

نماز تراویح گھر میں ادا کریں - کورونا کے وقت رمضان

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم نے بتایا کہ کورونا وائرس (کووڈ 19) کے وباء کے پیش نظر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، ایران اور دیگر اسلامی ممالک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امسال لوگ رمضان المبارک میں نماز تراویح مسجدوں کے بجائے اپنے گھروں میں ادا کریں۔

نماز تراویح گھر میں ادا کریں
نماز تراویح گھر میں ادا کریں
author img

By

Published : Apr 22, 2020, 4:59 PM IST

ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم نے بتایا شرعی نقطہ نظر سے موجودہ حالات میں صحت کا خیال رکھنا مقدم اور فرض ہے جبکہ جمعہ اور نماز تراویح واجب و سنت ہے ان کے خاطر جان کو خطرے میں ڈالنا جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ واجب و سنت کو جماعت سے ادا کرنے کے نتیجے میں اگر کسی کو جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے تو یہی عمل بجائے ثواب کے موجب گناہ بن جاتا ہے۔

پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں انسان کو جان و صحت کی بڑی قدر و قیمت ہے۔ اسی لیے اس کی حفاظت کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر جو مریض روزہ رکھنے کے قابل نہ ہو یا یا حاملہ خاتون اور دودھ پلانے والی خاتون کو ممکنہ نقصان کے پیش نظر روزہ جیسے فرض عمل سے روک دیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں حکم ہے کہ مریض اس وقت کا روزہ نہ رکھیں جب تک کہ وہ صحت یاب نہ ہوجائے اور خاتون ان مشغولیات سے فارغ نہ ہو جائے۔ اسی طرح حالت سفر میں بھی ممکنہ مشقت کے نتیجہ میں فرض روزہ کو مؤخر کرنے اور فرض نمازوں میں قضا نماز ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

نماز تراویح فرض نہیں ہیں بلکہ اس کا مقام و مرتبہ فرض کے بعد ہے اور ایسے حالات میں جب کہ فرض کو جماعت سے ادا کرنے میں حرج ہو تو انہیں گھروں پر ادا کرنے کا حکم ہے اور چونکہ سنت ہمیشہ فرض تابع ہوتی ہے لہذا جب فرض نماز جماعت سے نہ پڑھی جا رہی ہو تو سنت نماز بدرجہ اولی تنہا تنہا ادا کی جائے گی۔

(اے ایم یوکے ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم
(اے ایم یوکے ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم
ناظم دینیات نے سبھی سے گزارش کی ہے کہ نماز تراویح اپنی اپنی اقامت گاہوں پر ادا کریں، مسجدوں میں جماعت سے گریز کریں۔ جو چھوٹی بڑی سورتیں یاد ہو ان سے نماز تراویح اور تہجد کا اہتمام کریں۔ ایسا کرنے سے مساجد میں جماعت سے ادا کی جانے والی نماز کے مقابلے میں انشاللہ ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم نے مزید کہا اللہ تعالی تمام حالات سے واقف ہے، اللہ رب العزت ہم سب کو اس وبا سے محفوظ رکھے۔

ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم نے بتایا شرعی نقطہ نظر سے موجودہ حالات میں صحت کا خیال رکھنا مقدم اور فرض ہے جبکہ جمعہ اور نماز تراویح واجب و سنت ہے ان کے خاطر جان کو خطرے میں ڈالنا جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ واجب و سنت کو جماعت سے ادا کرنے کے نتیجے میں اگر کسی کو جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے تو یہی عمل بجائے ثواب کے موجب گناہ بن جاتا ہے۔

پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں انسان کو جان و صحت کی بڑی قدر و قیمت ہے۔ اسی لیے اس کی حفاظت کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر جو مریض روزہ رکھنے کے قابل نہ ہو یا یا حاملہ خاتون اور دودھ پلانے والی خاتون کو ممکنہ نقصان کے پیش نظر روزہ جیسے فرض عمل سے روک دیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں حکم ہے کہ مریض اس وقت کا روزہ نہ رکھیں جب تک کہ وہ صحت یاب نہ ہوجائے اور خاتون ان مشغولیات سے فارغ نہ ہو جائے۔ اسی طرح حالت سفر میں بھی ممکنہ مشقت کے نتیجہ میں فرض روزہ کو مؤخر کرنے اور فرض نمازوں میں قضا نماز ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

نماز تراویح فرض نہیں ہیں بلکہ اس کا مقام و مرتبہ فرض کے بعد ہے اور ایسے حالات میں جب کہ فرض کو جماعت سے ادا کرنے میں حرج ہو تو انہیں گھروں پر ادا کرنے کا حکم ہے اور چونکہ سنت ہمیشہ فرض تابع ہوتی ہے لہذا جب فرض نماز جماعت سے نہ پڑھی جا رہی ہو تو سنت نماز بدرجہ اولی تنہا تنہا ادا کی جائے گی۔

(اے ایم یوکے ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم
(اے ایم یوکے ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم
ناظم دینیات نے سبھی سے گزارش کی ہے کہ نماز تراویح اپنی اپنی اقامت گاہوں پر ادا کریں، مسجدوں میں جماعت سے گریز کریں۔ جو چھوٹی بڑی سورتیں یاد ہو ان سے نماز تراویح اور تہجد کا اہتمام کریں۔ ایسا کرنے سے مساجد میں جماعت سے ادا کی جانے والی نماز کے مقابلے میں انشاللہ ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم نے مزید کہا اللہ تعالی تمام حالات سے واقف ہے، اللہ رب العزت ہم سب کو اس وبا سے محفوظ رکھے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.