ماہ محرم کے آغاز کے ساتھ ہی شہر کے تمام امام باڑوں میں رونق نظر آنے لگی ہے۔ ملوک پور میں واقع امام باڑوں میں زائرین کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ یہاں فتح نشان میں شہدائے کربلا امام حسین کی یاد میں ”آل انڈیا طرحی مشاعرہ“ منعقد کیا گیا۔ جس میں تمام شعراء نے شرکت کی۔
طرحی مشاعرے میں تشریف لائے تمام شعراء نے یکے بعد دیگرے ایک سے بڑھکر ایک عمدہ اشعار پیش کیے۔ محفل مشاعرہ کے چند پسندیدہ اشعار یوں ہیں۔
”میرے دامن میں زمانے بھر کی خوشیاں آ گئیں،
کربلا کے غم میں میرے مبتلا ہونے کے بعد“
مشاعرے کی نظامت کرنے والے فہمی بریلوی نے بطور شاعر ایک شعر سے پنجتن پاک کے مرتبے کا حوالہ دیا۔
”سورہ الحمد سے اور سورہ والناس تک،
پنجتن ہی پنجتن ہے ترجمہ ہونے کے بعد“
اس دوران راضی نیازی کے اس شعر کی ادائیگی کے بعد دیر تک نعرہ حیدری کی صدائیں بلند ہوتی رہیں
”اس لیے ہے دیں حسینی، کربلا ہونے کے بعد،
کربلا شبیر آئے تھے، مصطفیٰ ہونے کے بعد“
طرحی مشاعرے کے اشعار کی طرز پر جامی میاں نیازی بھی اس شعر کے ذریعے داد و تحسین سے سرفراز ہوئے
”متقی، حاجی، نمازی، پارسا، ہونے کے بعد،
دوزخی ہے دشمن آل عبّاس ہونے کے بعد“
بریلی میں خانقاہ عالیہ نیازیہ کے زیر اہتمام آل انڈیا طرحی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا ہے، چ اس دوران فیضان نیازیہ ویلفیئر سوسائٹی کے بانی ڈاکٹر کمال میاں نیازی بھی خصوصی طور پر موجود رہے۔ مشاعرے کے کنوینر زاہد میاں نیازی نے تمام انتظامات کی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیا، جبکہ نظامت یوسف حسین فہمی نے کی۔
اس کے علاوہ عزیز آنولوی، قائم نیازی، عارف عثمانی، مطاہر آنولوی، حافظ رئیس، نور سیتھلی، ساجد ظفر اور شہاب کاسگنجوی وغیرہ نے اپنے کلام کے ذریعے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مشاعرے کے اختتام پر کورونا وائرس، ملک میں امن و امان اور مسلمانوں کی خیر و عافیت کے لیے بھی دعا کی گئی۔