ETV Bharat / state

مغل مصوری: ایک تاریخی وراثت کے نام سے پروگرام

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں قائم تاریخی رامپور رضا لائبریری کی جانب سے آج ایک کلیدی خطبے کا اہتمام کیا گیا۔

متعقلہ تصویر
author img

By

Published : Mar 19, 2019, 12:30 AM IST


'مغل مصوری: ایک تاریخی وراثت' کے عنوان سے منعقد ہونے والے اس کلیدی خطبہ میں ڈاکٹر گیتی سین مؤرخ، فنکاری اور سابق ڈائریکٹر ہندوستانی ثقافت مرکز نیپال نے تفیصیل سے روشنی ڈالی۔

اس موقع پر بڑی تعداد میں مصوری میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔

drop media here..

رامپور کی تاریخی رامپور رضا لائبریری میں آج مغلیہ دور کی مصوری کا جائزہ لیا گیا۔

ڈاکٹر گیتی سین نے اپنا تفصیلی لیکچر پیش کرتے ہوئے کہا کہ: ' بھارت میں گھریلو فنکاری کے فروغ میں مغل بادشاہوں کا اہم رول رہا ہے اور مغل فن مصوری میں جنگ، سبق آموز کہانیاں، شکار کے مناظر، جنگی جانور، شاہانہ زندگی وغیرہ جیسے موضوعات کی منظر کشی کی گئی اور یہ فنکاری مغل بادشاہوں کی تاریخی کہانیوں کو بیان کرنے کا بھی ایک اہم ذریعہ بن گئی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ' مغل دربار میں میر سید علی اور عبدالصمد جیسے فارسی مصور موجود تھے۔ جنہوں نے بھارت میں مغل مصوری کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ شہنشاہ اکبر پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن پھر بھی انہیں مصوری سے بہت لگاؤ تھا عبدالصمد نے تو اکبر کو فن مصوری بھی سکھائی تھی۔ انہوں نے اکبر کے ساتھ لاہور، آگرہ، فتح پور سکیری وغیرہ میں کام بھی کیا تھا۔ اس میں شاہجہاں اور داراشکوہ نے بھی کافی دلچسپی لی'۔

آخر میں رامپور رضا لائبریری کے لائبریرین ڈاکٹر ابو سعد اصلاحی نے مہمان خصوصی اور تمام ہی شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کی نظامت کا فریضہ صنم نے انجام دیا۔

اس لائبریری میں مغل مصوری کے تقرباً ۵ ہزار نمونے دستیاب ہیں۔ منتظمین کے مطابق اگر ان پر صحیح سے کام کیا جائے تو ایک ریسرچ اسکالر کے لئے 70 سال کا عرصہ بھی کم ہیں۔


'مغل مصوری: ایک تاریخی وراثت' کے عنوان سے منعقد ہونے والے اس کلیدی خطبہ میں ڈاکٹر گیتی سین مؤرخ، فنکاری اور سابق ڈائریکٹر ہندوستانی ثقافت مرکز نیپال نے تفیصیل سے روشنی ڈالی۔

اس موقع پر بڑی تعداد میں مصوری میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔

drop media here..

رامپور کی تاریخی رامپور رضا لائبریری میں آج مغلیہ دور کی مصوری کا جائزہ لیا گیا۔

ڈاکٹر گیتی سین نے اپنا تفصیلی لیکچر پیش کرتے ہوئے کہا کہ: ' بھارت میں گھریلو فنکاری کے فروغ میں مغل بادشاہوں کا اہم رول رہا ہے اور مغل فن مصوری میں جنگ، سبق آموز کہانیاں، شکار کے مناظر، جنگی جانور، شاہانہ زندگی وغیرہ جیسے موضوعات کی منظر کشی کی گئی اور یہ فنکاری مغل بادشاہوں کی تاریخی کہانیوں کو بیان کرنے کا بھی ایک اہم ذریعہ بن گئی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ' مغل دربار میں میر سید علی اور عبدالصمد جیسے فارسی مصور موجود تھے۔ جنہوں نے بھارت میں مغل مصوری کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ شہنشاہ اکبر پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن پھر بھی انہیں مصوری سے بہت لگاؤ تھا عبدالصمد نے تو اکبر کو فن مصوری بھی سکھائی تھی۔ انہوں نے اکبر کے ساتھ لاہور، آگرہ، فتح پور سکیری وغیرہ میں کام بھی کیا تھا۔ اس میں شاہجہاں اور داراشکوہ نے بھی کافی دلچسپی لی'۔

آخر میں رامپور رضا لائبریری کے لائبریرین ڈاکٹر ابو سعد اصلاحی نے مہمان خصوصی اور تمام ہی شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کی نظامت کا فریضہ صنم نے انجام دیا۔

اس لائبریری میں مغل مصوری کے تقرباً ۵ ہزار نمونے دستیاب ہیں۔ منتظمین کے مطابق اگر ان پر صحیح سے کام کیا جائے تو ایک ریسرچ اسکالر کے لئے 70 سال کا عرصہ بھی کم ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.