مودی حکومت کے دوسرے دور اقتدار کے پارلیمنٹ کے پہلے سیشن میں طلاق ثلاثہ کے خلاف بل منظور ہو گیا جس کا نفاذ بھی ہو گیا ہے لیکن اس کی متاثرہ خواتین در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
میرٹھ کے ایس ایس پی اجے کمار سہانی کے مطابق طلاق ثلاثہ کے خلاف بل پاس ہونے کے بعد اب تک سب سے زیادہ مقدمات میرٹھ میں درج ہوئے ہیں جن کی تعداد 18 ہے ایس ایس پی کے مطابق ان میں کئی افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
میرٹھ کے ثمر گارڈن کی رہنے والی ناظرین کا کہنا ہے کہ 'گزشتہ 27 تاریخ کو میرے شوہر نے فون پر مجھے تین طلاق دے دیا۔ اس معاملے میں میرٹھ کے لسانی گیٹ تھانہ میں شکایت درج کرائی گئی لیکن اب تک پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی'۔
درجہ حاصل وزیر سنیل بھرا لا کا کہنا ہے کہ تین طلاق سے متعلق ایف آئی آر کے خلاف اگر کوئی بھی افسر کارروائی نہیں کرتا ہے تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوگی۔.
دلچسپ بات یہ ہے کہ میرٹھ میں ہی تین طلاق کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی ہے۔ قانون کے نفاذ کے بعد اب تک 18 مقدمات درج ہوئے ہیں جن میں بیشتر میں کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں ملی اور سماجی تنظیموں کردار بھی مشکوک رہا ہے۔
نائب شہر قاضی زین الراشدین کا کہنا ہے کہ 'جمعیت علماء اور جماعت اسلامی جیسی بڑی ملی تنظیمیں تین طلاق قانون کے متعلق مساجد اور مدارس میں اور مسلم آبادیوں میں لوگوں کو متعارف کرانے اور اس سے آگاہ کرنے کے لیے مہم چلا رہی ہیں اور ائمہ حضرات کو بھی خبردار کیا جا رہا ہے اس سے لوگوں کو روشناس کرائیں۔'