ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش کمار اوستھی کے ایک بیان کے مطابق رواں برس 19 اگست تک یوپی پولیس نے ریاست میں 139 افراد کے خلاف این ایس اے کے تحت کاروائی کی ہے۔ ان میں سے 76 افراد پر گئو کشی کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں 31 اگست تک بریلی پولیس زون میں 44 مقدمات درج کیے گئے۔
قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت چھ ستمبر کو اترپردیش کے بہرائچ میں گئوکشی میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک شخص کے خلاف کیس درج کیا۔ اس طرح بہت سے مقدمات مبینہ طور پر گائے کے ذبیحہ سے متعلق مختلف لوگوں کے خلاف درج کیے گئے۔
پولیس نے خواتین اور بچوں کے خلاف کیے گئے جرائم کے سلسلے میں چھ افراد کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی ہے۔ اس کے علاوہ 37 سنگین جرائم اور 20 افراد کے خلاف گھناؤنے جرائم کے الزام میں کیسز دائر کیے گئے۔
این ایس اے ایکٹ کے تحت گرفتاریوں میں سے 13 افراد کا تعلق شہریت ترمیمی (ترمیمی) قانون 2019 سے ہے۔ جس کے سلسلے میں رواں برس کے اوائل میں ملک گیر احتجاج ہوا تھا۔
واضح رہے کہ این ایس اے کے تحت کسی بھی فرد کو بغیر کسی ضمانت کے 12 ماہ تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔ جس سے قومی سلامتی یا امن و امان کے لئے خطرہ لاحق ہو۔
اوستھی نے کہا ہے کہ 'اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ہدایت دی ہے کہ سنگین جرائم کرنے والوں کے خلاف کڑی کاروائی کی جائے اور ان کے خاف این ایس اے ایکٹ بھی لگا یا جائے، تاکہ مجرموں میں خوف اور عوام میں تحفظ کا احساس پیدا ہو'۔
رواں برس 26 اگست تک اترپردیش میں گئوکشی کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت 1،716 مقدمات درج کیے گئے اور 4،000 سے زیادہ افراد کو اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا۔ پولیس کے ملزمین کے خلاف شواہد اکٹھا کرنے میں ناکام ہونے کی صورت میں 32 مقدمات میں کلوزر رپورٹ داخل کی گئی۔
اس کے علاوہ پولیس نے اسی الزامات کے تحت ریاست کے ضلع گونڈا میں اسی ایکٹ کے تحت 1،742 اور یوپی گینگسٹرز ایکٹ کے تحت 2،384 ملزمین کے خلاف کیسیز درج کئے گئے۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس اشوک کمار نے کہا ہے کہ 'اسرائیل نامی جونوان کو جولائی میں بھاری مقدار میں ممنوعہ جانور کا گوشت برآمد ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ گائے کے ذبیحہ کے واقعات کے بعد علاقے میں امن و امان کی صورتحال حساس رہی'۔
اگست کے آخر تک بجنور پولیس نے گئوکشی کے سلسلے میں 11 مزید افراد کو این ایس اے کے تحت حراست میں لیا تھا۔ یہ بریلی زون میں بدایوں کے بعد دوسرے نمبر پر تھا۔
جولائی کے آخر تک این ایس اے کے تحت گئوکشی کے الزامات کے ساتھ چار دیگر پولیس زونز جن میں میرٹھ (5 مقدمات)، آگرہ (2)، وارانسی (2) اور گورکھپور (1) میں مقدمات درج کیے گئے۔ اترپردیش کے دیگر پانچ پولیس زونز نے این ایس اے کے تحت گرفتاری کی اطلاع نہیں دی ہے۔
واضح رہے کہ ایک بار جب کسی کے خلاف ہسٹری شیٹ مل جاتی ہے تو اس شخص کی پولیس کے ذریعہ مسلسل نگرانی کی جاتی ہے۔
بریلی زون کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اویناش چندر نے کہا ہے کہ 'ہم نے گئوکشی میں ملوث لوگوں کے خلاف مہم چلائی اور انٹلی جنس کے ذریعہ معلومات اکٹھا کیں'۔
سی اے اے کے مظاہروں کے دوران علی گڑھ اور مئو ضلعی انتظامیہ نے زیادہ سے زیادہ لوگوں (5 میں سے 5) کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی ہے۔ علی گڑھ میں پانچوں ہی افراد کو سی اے اے کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔
اترپردیش کے اے آئی ایم آئی ایم کے تنظیمی سکریٹری محمد اقبال نے کہا ہے کہ 'پارٹی کارکنوں کو خاص طور پر سیاسی انتقام کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے'۔
- مزید پڑھیں: گئوکشی کے ملزمین پر این ایس اے کے تحت کارروائی
احتجاج پر این ایس اے کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا کہ 'پولیس نے شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی ہے'۔