ریاست اترپردیش کے مرادآباد میں ناری نکیتن میں رہ رہی حاملہ اور لوجہاد قانون کی شکار مظلوم خاتون کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ خاتون نے خود کو بالغ بتاتے ہوئے اپنی مرضی سے جولائی میں کورٹ میرج کر نے کی بات کہی اس کے بعد عدالت نے خاتون کو اسکی سسرال بھیجنے کا حکم دیا۔
ریاست اترپردیش کے شہر مرادآباد میں چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے صدر ڈاکٹر ویشیش گُپتا نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ناری نکیتن میں خاتون کی طبیعت خراب ہونے کے بعد ان کو ضلع ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے خاتون کا طبی معائنہ کرنے کے بعد تین ماہ کی حاملہ بتایا، خاتون کو پیٹ میں درد کی شکایت ہونے کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پنکی کو 6 دسمبر کو بجرنگ دل کے کارکن نے راستے سے پکڑ کر کانٹھ تھانے کی پولیس کے حوالے کردیا تھا، اس کے بعد پولیس نے ان کو ناری نکیتن بھیج دیا اور ان کے شوہر اور جیٹھ کو جبرن مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں جیل بھیج دیا۔ جو اب بھی جیل میں ہیں۔
شادی کے وقت پنکی نے اپنی عمر 22 سال بتائی تھی اور 5 ماہ پہلے اپنی رضا مندی سے لومیریج کی تھی، لیکن بجرنگ دل کے کارکن کے دباؤ کی وجہ سے پولیس نے خاتون کی ماں کی تحریر پر مقدمہ درج کرلیا، اس کے بعد خاتون ناری نکیتن میں تھی اور شوہر راشد اور جیٹھ جیل میں ہیں۔
اس سے پہلے خاتون کا حمل گرانے کی بات بھی سامنے آئی تھی، اس معاملے میں اترپردیش چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے صدر ڈاکٹر ویشیش گُپتا کا کہنا ہے کہ خاتون کا حمل سلامت ہے اور ان کو بہتر علاج دیا جارہا ہے۔ بال آیوگ پورے ماملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ وہیں پنکی کا کہنا ہے کہ انہیں ہلکے پیٹ درد پر اسقاط حمل کا انجیکشن دیا گیا ہے۔