ریاست اترپردیش کے شہر بریلی میں انجمن خدّام رسول کے زیر اہتمام امسال بھی کوہاڑاپیر سے جلوس محمدیﷺ نکالا گیا، جبکہ عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب جاری گائڈ لائن کی وجہ سے اس مرتبہ علامتی جلوس ہی نکالا گیا۔
واضح رہے کہ اس برس پیدل چلنے والی تقریباً پانچ سو انجمن کو جلوس میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔ صرف پچّیس کار اور پچّیس بائک سواروں کو علامتی جلوس میں شامل ہونے کے لیے پاس جاری کیا گیا تھا حالانکہ جلوس کے شروع ہونے کے وقت سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جلوس کو دیکھنے کے لیے موجود تھے۔
بریلی میں جلوس محمدی علامتی طور پر شان و شوکت، سادگی اور پر امن طریقے سے نکالا گیا جس میں ضلع انتظامیہ کی ہدایت کے مطابق سے صرف 25 کاروں اور 25 بائیکز سواروں کو شامل کرنے کی اجازت تھی، لہٰذا اتنے ہی لوگوں کو جلوس میں شامل کیا گیا۔
روایتی طور پر جلوس میں شامل ہونے والی تقریباً پانچ سو انجمن کو جلوس میں شامل ہونے پر پابند کردیا گیا تھا۔ یہ جلوس درگاہ اعلیٰ حضرت کے سرپرست حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں کی قیادت میں نکالا گیا۔
حضرت سبحانی میاں نے پرچم کشائی سے جلوس کا آغاز کیا اور جلوس کو روانہ کیا، جس میں محض چند بائک سوار اور کاروں کے ساتھ نکلا یہ علامتی جلوس کوہاڑاپیر سے شروع ہوکر شہر کے کُتُبخانہ، ضلع ہسپتال روڑ، کمار ٹاکیز، ناولٹی چوراہہ، اسلامیہ روڑ، بہاری پور ڈھال سے گزرتا ہوا درگاہ اعلیٰ پر اختتام پزیر ہوا۔
جلوس کی روانگی سے قبل انجمن خدّام رسول کے عہدے داران قاسم کشمیری، شان رضا، عرف اللہ، کیفی اللہ نے درگاہ اعلیٰ حضرت کے سرپرست حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں اور سجادہ نشین حضرت احسن رضا خاں احسن میاں کی دستاربندی کی۔
اس کے بعد حضرت سبحانی میاں نے سید شواب علی کے ہاتھوں میں پرچم کی سپردگی دیکر جلوس محمدیﷺ کو روانہ کیا۔
جلوس میں سرکار آمد مرحبہ، آقا کی آمد مرحبہ کے نعروں کی صدائیں بلند رہیں، اور عالمی وبا کورونا کے سبب جلوس محمدی میں صرف اسی کو شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی، جسے انجمن خدّام رسول یا درگاہ اعلیٰ حضرت کی جانب سے پاس جاری کیا گیا تھا، جبکہ بغیر پاس ہولڈر کو جلوس میں شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔
کچھ لوگوں نے بغیر پاس کے جلوس میں شامل ہونے کی کوشش کی تو انجمن کے عہدے داران نے اُنہیں جلوس سے باہر کردیا۔