ان کے انتقال سے شہر کے ادبی اور علمی حلقے میں رنج و غم کا ماحول ہے۔ تمام افراد ان کے انتقال کو علمی اور ادبی حلقے کے لئے بڑا خسارہ مان رہے ہیں۔
قابل غور ہو کہ محمد جلیل یار خاں وارثی کا شہر کے تعلیمی حلقے میں بڑا تعاون رہا ہے۔
شہر کے نامی اقلیتی ادارے عظیم الدین اشرف اسلامیہ انٹر کالج میں 1971 میں لکچرر کے عہدے پر ان کی تقرری ہوئی۔ 1988 میں وہ کالج کے پرنسپل ہوئے اور 2001 میں اسی عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
اس دوران کالج کو قائم کرنے اور اس کو بلندی تک لے جانے میں انہوں نے مزید محنت کی۔ 2001 میں سبکدوش ہونے کے بعد وہ شہر کی سماجی اور ادبی سرگرمیوں میں ملوس ہو گئے۔
شہر میں شاید ہی کوئی ایسی ادبی محفل ہوگی، جو محمد جلیل یار خاں وارثی سے وابستہ نہ رہتی ہو۔ ان کی موت سے ادبی اور علمی حلقے میں شدید رنج و غم کا ماحول ہے۔
تمام افراد ان کی موت کو ان دونوں حلقوں کے لئے بڑا خسارہ مان رہے ہیں۔