اترپردیش کے شہر مرادآباد کے محلہ کرولہ کے رہنے والے محمد آصف کی عمر تقریباً 18 سال ہے اور وہ پیدائشی طور پر ہاتھ پیر سے معذور ہے، لیکن آصف نے اپنی معذوری کو کبھی کمزوری نہیں بننے دی اور نہ اس نے کسی کے آگے ہاتھ پھیلایا بلکہ بلند ہمت اور اونچے حوصلوں کے سبب اس نے خود کا روزگار شروع کرلیا۔
آصف نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹرائی سائیکل کو ہی بچوں کے کھلونوں کی دکان بنالیا، آصف اپنی ٹرائی سائیکل سے گلی گلی جاکر بچوں کے کھلونے فروخت کرتے ہیں جس سے انھیں یومیہ دو تا تین سو تک کی کمائی ہوجاتی ہے اور اس کے وہ اپنے گھر والوں کی مدد کرتا ہے اور اس نے یہ ٹرائی سائیکل بھی اس نے خود اپنے پیسوں سے ایک کباڑی سے خریدی ہے۔
آصف نے کہا ابھی تک اس کا معذوری سرٹیفکٹ بھی نہیں بنا ہے لیکن وہ اس کے لیے اکثر دفاتر کے چکر لگاتا رہتا ہے لیکن اسے خالی ہاتھ ہی واپس لوٹنا پڑتا ہے۔
معذور افراد کے لیے مرکزی و ریاستی حکومتیں درجنوں منصوبے چلارہی ہے اور اس کے لیے ہر برس کروڑوں روپئے کے بجٹ پاس کیے جاتے ہیں لیکن ان اسکیموں سے بہت کم ہی لوگ فائدہ اٹھاپاتے ہیں۔